الحمد للہ.
ہميں اميد ہے كہ آپ كا ٹيلى فون كارڈ كا زيادہ استعمال خير و بھلائى اور مباح كاموں ميں ہوا ہو گا، اس ليے كہ اگر يہ كارڈ اس كام كے برعكس غلط كاموں ميں استعال ہوئے ہوں تو اس استعمال كى بنا پر بہت زيادہ گناہ و معصيت كے مرتكب ہونگے، اس ليے اس پر متنبہ رہنا ضرورى ہے.
كيونكہ آپ اپنى غلطى كو پہچان چكے ہيں، كہ آپ نے والدين كى اجازت كے بغير كارڈ لے كر غلطى كى ہے، اس ليے آپ پر اس فعل سے توبہ كرنى واجب ہے - اور اللہ كا شكر ہے جس نے آپ كو توبہ اور ندامت كى توفيق سے نوازا ہے - ليكن آپ كے علم ميں ہونا چاہيے كہ توبہ كى كچھ شروط ہيں جب تك وہ نہ پائى جائيں توبہ كا كوئى فائدہ نہيں، اور نہ ہى توبہ صحيح ہوتى ہے: وہ شرطيں يہ ہيں:
اس حرام كام كو فورى طور پر ترك كرنا، اور آئندہ اس كام كى طرف نہ پلٹنا، اور صاحب حق كو اس كا حق ادا كرنا، يا پھر صاحب حق سے معافى طلب كرنا.
آپ كے ليے ضرورى نہيں كہ آپ اپنے والد كو بھى اس كى خبر كريں، بلكہ صرف رقم واپس كرنى واجب ہے، چاہے وہ كسى بھى طريقہ سے واپس كى جائے، اور آپ كو چاہيے كہ والدين كى اجازت كے بغير ليے گئے كارڈوں كى قيمت كى متعين كرنے كى كوشش كريں، اور يہ رقم اسے واپس كرديں.
ہمارى دعا ہے كہ اللہ تعالى آپ كو توبہ قبول فرمائے اور آپ كو اعمال صالحہ كرنے كى توفيق عطا فرمائے.
مزيد تفصيل ديكھنے كے ليے سوال نمبر ( 43100 ) اور ( 33858 ) اور ( 31234 ) اور ( 40157 ) كے جوابات كا ضرور مطالعہ كريں.
واللہ اعلم.