سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

والدين كى لاعلمى ميں رقم ليتا رہا، اور اب اسے كيا كرنا چاہيے ؟

45670

تاریخ اشاعت : 31-05-2006

مشاہدات : 5579

سوال

ميرا ايك بہت ضرورى سوال ہے مجھے اس كا جواب چاہيے، سوال يہ ہے كہ: ميرے والد ايك دوكان كے مالك ہيں جہاں ٹيلى فون كيبن كارڈ فروخت كيے جاتے ہيں، مجھے جب بھى كارڈ كى ضرورت ہوتى ميں والد يا والدہ كو بتاتا كہ ميں دوكان سے كارڈ لينا چاہتا ہوں تو وہ مجھے اجازت دے ديتے، ليكن ايك ايسا وقت بھى آيا كہ مجھے تقريبا روزانہ ايك كارڈ كى ضرورت پڑنے لگى تو ميں دوكان كے ملازم سے كارڈ حاصل كرتا ليكن والد اور والدہ كو نہ بتاتا كيونكہ ميں سمجھتا تھا كہ وہ اجازت نہيں دينگے.
جب مجھے اپنى غلطى كا احساس ہوا تو ميں نے اس كے بعد كوئى كارڈ نہيں ليا، بلكہ ميں اپنى اس غلطى پر نادم ہوا اور اللہ تعالى كے سامنے توبہ كى، تو كيا ميرے ليے توبہ ہى كافى ہے يا پھر والدين كو اپنے كيے كى خبر كرنا ضرورى ہے؟
يا پھر كم از كم ميں اپنے خرچہ سے رقم نكال كر ان كے علم كے بغير ہى رقم واپس ركھ دوں، كيونكہ ميں صراحتا ان كے سامنے بيان نہيں كر سكتا كہ ميں ايسا كام كرتا رہا ہوں، جتنى رقم كے كارڈ حاصل كيے تھے اسے مكمل كرنے تك ميں رقم ركھتا رہوں، يہ علم ميں رہے كہ كارڈوں كى تعداد زيادہ ہونے كى بنا پر مجھے علم نہيں كہ ميں نے كتنى ماليت كے كارڈ ليے تھے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

ہميں اميد ہے كہ آپ كا ٹيلى فون كارڈ كا زيادہ استعمال خير و بھلائى اور مباح كاموں ميں ہوا ہو گا، اس ليے كہ اگر يہ كارڈ اس كام كے برعكس غلط كاموں ميں استعال ہوئے ہوں تو اس استعمال كى بنا پر بہت زيادہ گناہ و معصيت كے مرتكب ہونگے، اس ليے اس پر متنبہ رہنا ضرورى ہے.

كيونكہ آپ اپنى غلطى كو پہچان چكے ہيں، كہ آپ نے والدين كى اجازت كے بغير كارڈ لے كر غلطى كى ہے، اس ليے آپ پر اس فعل سے توبہ كرنى واجب ہے - اور اللہ كا شكر ہے جس نے آپ كو توبہ اور ندامت كى توفيق سے نوازا ہے - ليكن آپ كے علم ميں ہونا چاہيے كہ توبہ كى كچھ شروط ہيں جب تك وہ نہ پائى جائيں توبہ كا كوئى فائدہ نہيں، اور نہ ہى توبہ صحيح ہوتى ہے: وہ شرطيں يہ ہيں:

اس حرام كام كو فورى طور پر ترك كرنا، اور آئندہ اس كام كى طرف نہ پلٹنا، اور صاحب حق كو اس كا حق ادا كرنا، يا پھر صاحب حق سے معافى طلب كرنا.

آپ كے ليے ضرورى نہيں كہ آپ اپنے والد كو بھى اس كى خبر كريں، بلكہ صرف رقم واپس كرنى واجب ہے، چاہے وہ كسى بھى طريقہ سے واپس كى جائے، اور آپ كو چاہيے كہ والدين كى اجازت كے بغير ليے گئے كارڈوں كى قيمت كى متعين كرنے كى كوشش كريں، اور يہ رقم اسے واپس كرديں.

ہمارى دعا ہے كہ اللہ تعالى آپ كو توبہ قبول فرمائے اور آپ كو اعمال صالحہ كرنے كى توفيق عطا فرمائے.

مزيد تفصيل ديكھنے كے ليے سوال نمبر ( 43100 ) اور ( 33858 ) اور ( 31234 ) اور ( 40157 ) كے جوابات كا ضرور مطالعہ كريں.

واللہ اعلم.

ماخذ: الاسلام سوال و جواب