الحمد للہ.
اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:
اور اگر تجھے شيطان بھلا دے، تو پھر ياد آنے كے بعد ظالموں كے قوم كے ساتھ مت بيٹھو الانعام ( 68 ).
اور جابر رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" جو شخص اللہ تعالى اور آخرت كے دن پر ايمان ركھتا ہے تو وہ اس دستر خوان پر نہ بيٹھے جہاں شراب كا دور چل رہا ہو "
سنن ترمذى حديث نمبر ( 2801 ) امام ترمذى رحمہ اللہ نے صحيح الجامع حديث نمبر ( 6506 ) ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.
اور ابو سعيد خدرى رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" اللہ تعالى بندے سے قيامت كے روز بازپرس ضرور كريگا، حتى كہ اللہ تعالى كہےگا جب تم نے برائى ديكھى تو تمہيں اس برائى سے منع كرنے اور روكنے سے كس چيز سے منع كيا تھا ... "
اور ايك روايت ميں ہے:
" تم ميں سے ہر ايك سے باز پرس ہوگى حتى كہ اس باز پرس ميں يہ بھى شامل ہوگا كہ اسے كہا جائيگا: جب تم نے برائى ديكھى تو اسے روكنے اور منع كرنے ميں تمہيں كيا چيز مانع تھى .. "
اسے امام احمد نے روايت كيا ہے، اور سنن ابن ماجہ حديث نمبر ( 4017 ) اور صحيح الجامع حديث نمبر ( 1818 ) ميں موجود ہے.
ميرا خيال ہے كہ ميرے مسلمان بھائى اب آپ كو ان شراب نوشى و برائى كى محفلوں ميں جانے كا حكم معلوم ہو گيا ہوگا، اور يہ بھى علم ہو گيا ہو گا كہ اس طرح كى محفلوں ميں جا كر بيٹھنے اور صرف ان منكرات و برائيوں كو ديكھ كر خاموشى اختيار كرنے سے ہى مومن شخص كا دل مردہ ہو جاتا ہے، چاہے وہ خود اس برائى كا مرتكب نہ ہو.
واللہ اعلم .