جمعہ 21 جمادی اولی 1446 - 22 نومبر 2024
اردو

نصرانی عورت سے اس کے کافربھائي کی موجودگی میں شادی کرنا

5964

تاریخ اشاعت : 18-02-2004

مشاہدات : 4756

سوال

میں نے ایک نصرانی عورت سے زنا کیا جس سے وہ حاملہ ہوئي ، میں نے اپنی جہالت کی بنا پر یہ سوچا کہ اس معاملے کو صحیح کرنا چاہیے ، جس کے لیے ہم نے مسجد میں لڑکی کے کافر بھائي اوراس کی والدہ اورایک مسلمان شخص اورمسجد کے امام کے روبرو شادی کرلی ، شادی کے وقت وہ لڑکی مسلمان نہيں تھی لیکن ولادت سے قبل اس نے اسلام قبول کرلیا ، تو ہماری اس شادی کا کیا حکم ہے ؟
اس بچے کے بارہ میں کیا حکم ہے ، اوراس کے علاوہ دوسری اولاد کا حکم کیا ہوگا ؟
میں اپنے کیے پر نادم ہوں اورجس جاہلیت پرتھا واپس نہیں جانا چاہتا ، اب مجھے یہ خدشہ ہے کہ کہیں ہماری یہ شادی غیرشرعی نہ ہو ، جس کی بنا پر میں اپنے اسی گناہ کا مرتکب نہ ہوتا رہوں جو پہلے ہوچکا ہے ۔
مجھے اپنے آپ کو تسلی دینے کے لیے کیا کرنا چاہیے تا کہ میں اس تنگی سے نکل سکوں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

الحمدللہ

یہ عقد نکاح فاسد ہوگا کیونکہ ایسی حالت میں ہوا تھا کہ لڑکی زنا سے حاملہ تھی ، اور اس لیے بھی کہ یہ نکاح گواہوں کی غیرموجودگی میں ہوا ہے کیونکہ اس کے لیے دو مرد گواہ ہونےضروری ہیں ، اوراسی طرح عورت کے ولی کی طرف سے ایجاب ہونا چاہیے ۔

تو اس لیے اس نکاح کی تجدید ہونی چاہیے جس کے لیے عورت کا مسلمان ولی ہو یا پھر مسملمان قاضي کی طرف سے ایجاب ہونا ضروری ہے ، اوررہا مسئلہ اولاد کا تو وہ ان کے والدجس کے بستر پر پیدا ہوئے ہیں اس کی طرف ہی منسوب ہونگے ، وہ ان میں سے کسی کا بھی انکار نہیں کرسکتا کیونکہ بچہ بستر والے کا ہی ہوتا ہے ۔

واللہ تعالی اعلم .

ماخذ: کتبہ : الشیخ ابن جبرین حفظہ اللہ تعالی