سوموار 24 جمادی اولی 1446 - 25 نومبر 2024
اردو

قرب قیامت

6190

تاریخ اشاعت : 04-04-2004

مشاہدات : 14832

سوال

کیا قیامت کا دن قریب ہے کیونکہ اس وقت سب لوگ گناہ بہت زیادہ کرنے لگ گۓ ہیں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

الحمدللہ

فرمان باری تعالی ہے :

( لوگوں کے حساب کا وقت قریب آچکا ہے اور وہ پھر بھی غفلت میں منہ پھیرے ہوئےہیں ) الانبیاء / 1

ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ :

اللہ تعالی کی جانب سے یہ قیامت کے قریب ہونے پر تنبیہ ہے اور لوگ پھر بھی اس سے غفلت میں پڑے ہوئےہیں یعنی انہیں اس کا علم نہیں اور نہ ہی اس وجہ سے وہ تیاری کر رہے ہیں ۔

تفسیر القرآن العظیم ( 3/ 172)

ارشاد باری تعالی ہے :

( اللہ تعالی کا حکم آ پہنچا اب اس کے لۓ جلدی نہ کرو تمام قسم کی پاکی اسی کے لۓ ہے اور ان سے جنہیں یہ شریک بناتے ہیں وہ بلند وبالا ہے ) النحل / 1

ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں :

اللہ تعالی قیامت کے قریب آجانے کی خبر دے رہے ہیں اور صیغہ ماضی کا استعمال کیا ہے جو کہ تحقیق اور اس کے لازمی وقوع پر دلالت کرتا ہے ۔

تفسیر القرآن العظیم ( 2/ 560)

فرماب ربانی ہے :

( قیامت قریب آگئي اور چاند پھٹ گیا ) القمر /1

ابن کثیر رحمہ اللہ اس کی تفسیر میں فرماتے ہیں :

اللہ تعالی دنیا کے ختم اور خالی ہو جانے اور قیامت کے قریب ہونے کی خبر دے رہا ہے )

تفسیر القرآن العظیم ( 4/ 360)

اللہ سبحانہ وتعالی کا ارشاد ہے :

( اللہ وہ ہے جس نے کتاب کو حق کے ساتھ نازل فرمایا ہے اور عدل وانصاف بھی اتارا ہے اور آپ کو کیا خبر کہ قیامت قریب ہی ہو ) الشوری / 17

نبی صی اللہ علیہ وسلم کا فرمان مبارک ہے :

( میں کیسے آسودہ حال رہوں حالانکہ صور پھونکنے والے نے صور کو پکڑ لیا ہے اور کان لگا رکھے ہیں کہ کب اسے حکم دیا جائے اور وہ اس میں پھونک مارے ؟ تو یہ نبی صی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ پر بہت بھاری ہو گیا تو نبی صی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا : حسبنا اللہ ونعم الوکیل علی اللہ توکلنا ( ہمیں اللہ کافی ہےاور وہ اچھا کار ساز ہے ہم نے اللہ تعالی پر توکل کیا ) کہا کرو )

صحیح سنن ترمذی حدیث نمبر 1980

اور احمد اور مسلم نے ابن مسعود رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے کہ :

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : قیامت صرف برے اور شریر لوگوں پر ہی قائم ہو گی ۔

صحیح مسلم حدیث نمبر 5243 مسند احمد حدیث نمبر 3548

اور احمد اور بخاری نے مرداس اسلمی رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی ہے کہ:

نبی صی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا صالح اور نیک لوگ پہلے چلے جائیں گے اور گھٹیا لوگ رہ جائیں گے جس طرح کہ گھٹیا جو یا کھجور ہوتی ہیں اللہ تعالی ان کی کوئی پرواہ نہیں کرے گا ۔

صحیح الجامع حدیث نمبر 7934

اور احمد اور بخاری مسلم اور ترمذی نے انس رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی ہے کہ :

وہ فرماتے ہیں کہ میں تمہارے سامنے ایک ایسی حدیث بیان کروں گا جو کہ میرے بعد کوئی نہیں بیان کرے گا میں نے نبی صی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئےسنا :

( قیامت کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ علم کم ہو جائے گی اور جہالت عام اور ظاہر ہو جائے گی اور زنا عام ہو گا اور عورتیں زیادہ اور مرد کم ہو جائیں گے حتی کہ پچاس عورتوں پر ایک آدمی نگران ہو گا )

صحیح بخاری حدیث نمبر 79 صحیح مسلم حدیث نمبر 4825 یہ الفاظ مسلم کے ہیں مسند احمد حدیث نمبر 12735 سنن ترمذی حدیث نمبر 2131

اور طبرانی میں ہے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : آخری زمانے میں زمین کا دھنسنا اور بہتان بازی اور مسخ ہو گا جب گانے بجانے اور موسیقی کے آلات زیادہ ہو جائیں گے اور شراب کو حلال کر لیا جائے گا ۔ صحیح الجامع 3665

یہ سب نصوص اپنے صریح منطوق کے اعتبار سے قرب قیامت پر دلالت کرتی ہیں اور یہ کہ گناہوں کی کثرت قیامت کی نشانیوں میں سے ہیں اور کفار قیامت کو دور سمجھتے اور اس کے آنے میں دیر سمجھتے ہیں لیکن معاملہ اس طرح ہے جیسا کہ اللہ تعالی نے بیان فرمایا ہے :

( بیشک وہ اسے دور سمجھتے ہیں اور ہم اسے نزدیک دیکھ رہے ہیں )

ہم اللہ تعالی سے دنیا وآخرت میں نجات اور سلامتی کا سوال کرتے ہیں ۔

سب تعریفات رب العالمین کے لۓ ہیں

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد