الحمد للہ.
بلا شك و شبہ اس كا يہ قول غلط ہے، اور كسى ايك كے ليے يہ حلال نہيں كہ وہ ايسى چيز شريعت كى طرف منسوب كرے جو شريعت ميں شامل نہيں ہے، اور پھر اللہ سبحانہ وتعالى نے بھى اس كے ذمہ ناحق بات كہنا حرام قرار دي ہے.
فرمان بارى تعالى ہے:
كہہ ديجئے كہ ميرے رب نے ظاہرى اور باطنى تمام فحش باتوں كو حرام كيا ہے، اور ہر گناہ كى بات كو اور ناحق كسى پر ظلم كرنے كو، اور اس بات كو كہ تم اللہ تعالى كے ساتھ كسى ايسى چيز كو شريك ٹھراؤ جس كى اللہ تعالى نے كوئى سند اور دليل نازل نہيں فرمائى، اور اس بات كو كہ تم لوگ اللہ كے ذمہ ايسى بات لگادو جس كو تم جانتے نہيں الاعراف ( 33 ).
اور جو شخص امام كى نماز پورى كرنے تك اس كے ساتھ قيام كرتا ہے اس كے ليے تمام رات كے قيام كا اجروثواب لكھا جاتا ہے.
ابو ذر رضى اللہ تعالى عنہ سے روايت ہے وہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" جس نے امام كے پھرنے تك ( يعنى اس كے مكمل نماز پڑھانے تك ) اس كے ساتھ قيام كيا اس كے ليے پورى رات كے قيام كا ثواب لكھا جاتا ہے"
سنن ترمذى حديث نمبر ( 806 ) سنن ابو داود حديث نمبر ( 1605 ) سنن ابن ماجہ حديث نمبر ( 1327 ) امام ترمذى اور ابن خزيمہ ( 3 / 337 ) اور ابن حبان ( 3 / 340 ) اور علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے اسے ارواء الغليل حديث نمبر ( 447 ) ميں صحيح قرار ديا ہے.
اور يہ اجروثواب ( پورى رات كے قيام كا ثواب ) صرف وہى حاصل كر سكتا ہے جو امام كے ساتھ مكمل نماز ادا كرتا ہے حتى كہ امام اسے ختم كر دے جيسا كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے.
ليكن اگر كوئى شخص امام كے ساتھ اتنى نماز ادا كرتا ہے جو اس كے ليے ميسر ہو اور وہ امام كے نماز مكمل كرنے سے قبل چلا جاتا ہے تو اس كے ليے اتنى نماز لكھى جائے گى، نہ كہ پورى رات كے قيام كا اجروثواب، اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:
جو كوئى ايك ذرہ برابر بھلائى اور نيكى كرے گا وہ اسے ديكھ لے گا، اور جو كوئى ذرہ برابر برائى كرے گا وہ بھى اسے ديكھ لے گا الزلزلۃ ( 7 - 8 )
ہو سكتا آپ كے اس مولنا اور امام نے يہى بيان كرنا چاہا ہو ليكن وہ اسے بيان كرنے ميں غلطى كر گيا ہو، يا پھر آپ اچھى طرح اس كى مراد نہ سمجھ سكے ہوں.
واللہ اعلم .