الحمد للہ.
اول:
نمازى كو چاہيے كہ وہ نماز كے وقت اپنے بدن اور لباس كى صفائى كا خيال كرے، تا كہ نہ تو اس سے فرشتوں كو اذيت ہو، اور نہ ہى اس كے نمازى بھائى اذيت محسوس كريں.
اسى ليے نماز جمعہ كے ليے جمعہ كے روز غسل اور مسواك كرنا، اور خوشبو لگانے كى تاكيد ہے، كيونكہ لوگوں كا رش اور ازدحام ہوتا ہے، اور مسلمان شخص كو لہسن اور پياز وغيرہ يا بدبو والى دوسرى اشياء كھا كر مسجد ميں آنے سے منع كيا گيا ہے، تا كہ اس كى بو سے كسى كو تكليف نہ ہو.
امام احمد نے مسند احمد ميں روايت كيا ہے كہ:
نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" ہر مسلمان پر حق ہے كہ وہ جمعہ كے روز غسل اور مسواك كرے، اور اگر اس كے پاس خوشبو ہو تو خوشبو لگائے "
مسند احمد حديث نمبر ( 16445 ) شعيب ارناؤط نے مسند احمد كى تحقيق ميں اس حديث كو صحيح قرار ديا ہے.
اور امام مسلم رحمہ اللہ تعالى نے جابر بن عبد اللہ رضى اللہ تعالى عنہما سے روايت كيا ہے كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" جس كسى نے بھى پياز اور لہسن، اور كراث كھايا وہ ہمارى مسجد كے قريب بھى نہ آئے، كيونكہ جس چيز سے بنو آدم اذيت محسوس كرتے ہيں، فرشتے بھى اس سے اذيت اور تكليف محسوس كرتے ہيں "
صحيح مسلم حديث نمبر ( 564 ).
چنانچہ اگر جرابوں سے گندى اور كريہہ قسم كى بو آ رہى ہو تو انہيں يقينا اتار لينا چاہيے، اور پاؤں دھوئے جائيں، كسى شخص كے ليے بھى حلال نہيں كہ وہ فرشتوں اور نمازيوں كو اس كى بو سے اذيت دے، اگر وہ اسى طرح مسجد ميں داخل ہو تو اسے باہر نكلنے كا كہا جائے.
امام مسلم رحمہ اللہ تعالى نے عمر بن خطاب رضى اللہ تعالى عنہ سے بيان كيا ہے وہ كہتے ہيں:
" لوگو تم يہ دو پودے كھاتے ہو، ميں انہيں خبيث سمجھتا ہوں، يہ پياز اور لہسن ہے، ميں نے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كو ديكھا كہ جب كسى شخص سے ان دونوں كى بو آ رہى ہوتى تو آپ نے اسے مسجد سے نكل جانے كا حكم ديا، تو اسے بقيع كى طرف نكال ديا جاتا، چنانچہ جو كوئى بھى اسے كھانا چاہے تو وہ اسے پكا كر كھائے "
صحيح مسلم حديث نمبر ( 567 ).
امام نووى رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
اس ميں يہ دليل ہے كہ: مسجد ميں جس شخص سے بھى پياز اور لہسن كى بو آ رہى ہو اسے مسجد سے نكل ديا جائے، اور جس كے ليے ہاتھ كے ساتھ برائى ختم كرنى ممكن ہو اسے ختم كرنى چاہيے.
واللہ اعلم .