سوموار 24 جمادی اولی 1446 - 25 نومبر 2024
اردو

عورت نے اپنا زيور صدقہ كرنے كى نذر مانى ہے كيا وہ اپنى بہنوں كو دے سكتى ہے ؟

69907

تاریخ اشاعت : 24-09-2010

مشاہدات : 4502

سوال

ايك عورت نے اپنا زيور صدقہ كرنے كى نذر مانى تو كيا وہ زيور اپنى بہنوں پر صدقہ كر سكتى ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اصل تو يہى ہے كہ جس نے صدقہ كرنے كى نذر مانى اور اس كا مصرف متعين نہيں كيا تو وہ فقراء اور مساكين كو دے، اور انہيں جو زكاۃ سے اپنى ضروريات پورى كرتے ہيں انہيں ادا كرے، كيونكہ صدقہ و خيرات كے اہل يہى لوگ ہيں، اور اس كے مسكين و فقراء قريبى رشتہ دار اور خاندان والے دوسروں سے زيادہ حقدار ہيں.

ديكھيں: المغنى لابن قدامہ المقدسى ( 8 / 209 ).

اور شيخ الاسلام ابن تيميہ رحمہ اللہ تعالى كا كہنا ہے:

" اور اگر كسى نے مال صدقہ كرنے كى نذر مانى تو وہ اسے زكاۃ كے مصاريف ميں صرف كرے " انتہى

ديكھيں: مجموع الفتاوى الكبرى ( 5 / 554 ).

تو اس بنا پر اگر تو اس كے بھائى اور بہنيں جن كے متعلق سوال كيا گيا ہے وہ فقراء اور مساكين ہيں تو انہيں زيور دينا جائز ہے، الا يہ كہ نذر ماننے والى نے اگر صدقہ كسى معين فقراء كو دينے كى نيت كى ہو، تو جس كى نيت كى ہو اسے ہى دى جائے گى.

مستقل فتوى كميٹى سے مندرجہ ذيل سوال كيا گيا:

ميں نے نذر مانى اور اسے پورا بھى كرديا، ليكن اس نذر ميں سے ميں نے اپنے بھائى بہنوں كو بھى ديا، يہ علم ميں رہے كہ وہ مسكين ہيں، تو كيا ميں نے اپنى نذر پورى كر دى ہے؟

يہ علم ميں رہے كہ ميں نے نيت كى تھى كہ اگر اللہ تعالى نے مجھے اتنا كچھ ديا تو ميں نے اپنى ايك ماہ كى تنخواہ دينے كى نذر مانى تھى.

كميٹى كا جواب تھا:

" اگر تو آپ نے مطلقا فقراء كے ليے نذر مانى تھى اور كسى كو خاص نہيں كيا تھا تو آپ كے بہن بھائى دوسروں سے زيادہ حقدار ہيں، جو كچھ آپ نے كيا اس ميں كوئى حرج نہيں.

اور اگر آپ نے كوئى جنس متعين كى تھى يا اپنى نذر ميں اس كى خاص نيت كى تھى تو پھر اس كے علاوہ كسى اور كو دينا جائز نہيں، اس ليے آپ نے جو اپنے بہن بھائيوں كو ديا ہے اس كے بدلے ميں ان فقراء كو ديں جن كى آپ نے نيت كى تھى" انتھى

ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 23 / 391 ).

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب