جمعرات 6 جمادی اولی 1446 - 7 نومبر 2024
اردو

عيسائى تہوار ( كرسمس وغيرہ ) كے ليے تيار كردہ كھانا كھانے كا حكم

سوال

عيسائى تہواروں كے ليے تيار كردہ كھانا كھانے كا حكم كيا ہے ؟
اور عيسى عليہ السلام كى ميلاد كے جشن ميں شركت كى دعوت قبول كرنے كا حكم كيا ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

عيسائيوں كے عبادت والے تہورا مثلا كرسمس اور نيروز تہوار، اور مہرجان وغيرہ منانا اور اس ميں شركت كرنا جائز نہيں، اور اسى طرح ربيع الاول ميں جو تہوار مسلمانوں نے عيد ميلاد النبى اور رجب ميں اسراء و معراج كے نام سے ايجاد كر ليا ہے اس كا جشن منانا بھى جائز نہيں، اور نہ ہى عيسائيوں اور مشركوں كے تہوار كے ليے تيار كردہ كھانا كھانا جائز ہے، اور ان تہواروں ميں شركت كى دعوت قبول كرنا بھى جائز نہيں.

كيونكہ اس ميں شركت كى دعوت قبول كرنا انہيں داد دينے اور اس جشن كو منانے كے مترادف ہے، اور ان كى اس بدعت كو صحيح قرار دينا ہے، اور اس ميں شركت كرنا جاہل قسم كے لوگوں كو دھوكہ ميں ڈالنے كا سبب اور ان ميں يہ اعتقاد پيدا كرنے كا باعث بنے گا كہ اس جشن كو منانے ميں كوئى حرج نہيں.

ماخذ: ماخوذ از كتاب: اللؤلؤ المكين من فتاوى ابن جبرين ( 27 )