الحمد للہ.
حیض عورت کو حج یا عمرے کی نیت کرنے سے مانع نہیں ہے، تاہم عورت پر پاک صاف ہونے تک بیت اللہ کا طواف کرنا حرام ہو گا؛ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو مکہ میں داخل ہونے سے پہلے حیض آنے پر فرمایا تھا: (تم ویسے ہی کرو جیسے حاجی کرتا ہے، تاہم تم بیت اللہ کا طواف اسی وقت کرنا جب تم پاک ہو جاؤ) متفق علیہ
اور صحیح بخاری میں ثابت ہے کہ انہوں نے اسی وقت بیت اللہ کا طواف اور سعی کی تھی جب وہ پاک صاف ہو گئیں ۔ تو اس سے معلوم ہوتا ہے کہ جب عورت کو طواف سے پہلے حیض آ جائے تو وہ پاک صاف ہونے تک طواف اور سعی نہ کرے۔
اس لیے آپ کی بیوی پر یہ واجب ہے کہ وہ پاک صاف ہونے تک انتظار کرے، اور پھر بیت اللہ کا طواف کرے اور صفا مروہ کے درمیان سعی کرے اور سر کے بال ترشوا لے، اس طرح وہ اپنا عمرہ پورا کر لے گی، نیز احرام کی حالت میں حیض آنے پر عورت کے ذمے کوئی فدیہ واجب نہیں ہوتا۔
مزید کے لیے آپ سوال نمبر: (40608) کا جواب ملاحظہ کریں
واللہ اعلم.