الحمد للہ.
اول:
حيوان يا انسان كى تصاوير والا لباس پہننا جائز نہيں، كيونكہ بخارى اور مسلم ميں ابو طلحہ رضى اللہ تعالى عنہ سے حديث مروى ہے:
نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" جس گھر ميں تصوير ہو اس ميں فرشتے داخل نہيں ہوتے "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 3226 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 2106)
ديكھيں: مطالب اولى النھى ( 1 / 353 ).
شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى سے درج ذيل سوال دريافت كيا گيا:
جانوروں يا انسان كى تصاوير والا لباس پہننے كا حكم كيا ہے ؟
شيخ رحمہ اللہ تعالى كا جواب تھا:
" انسان كے ليے ايسا لباس پہننا جائز نہيں جس ميں جانور يا انسان كى تصاوير بنى ہوں، اور اسى طرح انسان يا جانور كى تصاوير والا رومال وغيرہ بھى پہننا جائز نہيں ہے.
كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" يقينا فرشتے اس گھر ميں داخل نہيں ہوتے جہاں تصوير ہو "
اس ليے ہم يادگيرى كے ليے تصاوير بنانى اور كھنچوانى جائز نہيں سمجھتے، جيسا كہ لوگ كہتے ہيں، اور جس كے پاس بھى يادگيرى تصاوير ہوں اس كے انہيں ضائع كرنا واجب ہے، چاہے اس نے يہ تصاوير ديوار پر لگا ركھى ہوں، يا پھر البم ميں ركھى ہوں، يا كہيں اور، كيونكہ ان تصاوير كے ركھنے كا تقاضا يہ ہوا كہ گھر ميں فرشتے داخل نہيں ہونگے"
واللہ اعلم، انتہى.
شيخ رحمہ اللہ تعالى سے يہ سوال بھى كيا گيا:
بچے كو كسى ذى روح كى تصاوير والا لباس پہننانے كا حكم كيا ہے ؟
شيخ رحمہ اللہ تعالى نے جواب ديا:
" اہل علم كہتے ہيں كہ بچے كو بھى وہ لباس پہنانا حرام ہے جو بڑے كے ليے پہننا حرام ہے، چنانچہ جس لباس ميں تصاوير ہوں وہ بڑے كو پننا حرام ہے تو اس طرح بچے كو پہنانا بھى حرام ہوا.
مسلمانوں كو اس طرح كے لباس اور جوتوں كے ساتھ بائيكاٹ كرنا چاہيے، يہ خرابى اور فساد كرنے والے لوگ اس طريقہ سے ہمارے اندر داخل نہ ہوں، كيونكہ اگر ان سے بائيكاٹ كيا جائے تو پھر وہ اس ملك ميں داخل ہونے كا كوئى راستہ نہيں پائيں گے، اور نہ ہى اس ملك كے معاملہ كو آپس ميں آسان سمجھيں گے" انتہى
ماخوذ از: فتاوى الشيخ ابن عثيمين ( 12 / 333 ).
دوم:
انسان يا جانور كى تصاوير والے لباس ميں نماز تو صحيح ہوگى ليكن گناہ ہو گا.
مستقل فتوى كميٹى كے علماء كرام سے درج ذيل سوال كيا گيا:
كيا انسان يا حيوان كى تصاوير والے لباس ميں نماز ادا كرنا جائز ہے، اور كيا اللہ تعالى كے نام والا كپڑا لے كر بيت الخلاء ميں جايا جا سكتا ہے ؟
كميٹى كا جواب تھا:
" اس كے ليے ذى روح مثلا كسى انسان، يا پرندے، يا چوپائے وغيرہ كى تصاوير والے لباس ميں نماز ادا كرنى جائز نہيں، اور نماز كے علاوہ بھى مسلمان شخص كے ليے ايسا لباس پہننا جائز نہيں، ليكن اگر كوئى تصاوير والے لباس ميں نماز ادا كر ليتا ہے تو اس كى نماز صحيح ہو گى، ليكن جس شخص كو شرعى حكم كا علم ہو وہ گنہگار ہو گا.
اور لباس پر اللہ تعالى كا نام لكھنا جائز نہيں، اور بغير كسى ضرورت كے بيت الخلاء ميں لے كے جانا مكروہ ہے، كيونكہ ايسا كرنے ميں اللہ تعالى كے نام كى توہين ہوتى ہے " انتہى.
ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 6 / 179 ).
اور شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى سے درج ذيل سوال كيا گيا:
ذى روح كى پرنٹ كى ہوئى يا بنى ہوئى تصاوير والے لباس ميں ادا كى گئى نماز كا حكم كيا ہے ؟
شيخ رحمہ اللہ تعالى نے جواب ديا:
" اگر تو وہ جاہل ہے تو پھر اس پر كچھ نہيں، اور اگر اسے علم ہے تو پھر اس كى نماز صحيح ہو گى ليكن گناہ ہوگا، علماء كرام كا صحيح قول يہى ہے، اور بعض علماء كرام كہتے ہيں:
اس كى نماز باطل ہو گى، كيونكہ اس نے حرام لباس ميں نماز ادا كى ہے " انتہى.
ماخوذ از: مجموع فتاوى الشيخ ابن عثيمين ( 12 / 360 ).
اس بنا پر آپ پر لازم ہے كہ آپ اپنے لباس سے چيتے يا مگرمچھ كى تصوير اتاريں، يا اسے مٹا ڈاليں، يا پھر اس كا سر كاٹ كر يا اس پر كالا رنگ كر كے اسے چھپا كر ختم كر ديں، اور اگر آپ اس تصوير كے ہوتے ہوئے نماز ادا كريں تو نماز صحيح ہونے كے ساتھ آپ گنہگار ہونگے "
مزيد تفصيل ديكھنے كے ليے آپ سوال نمبر ( 3332 ) كے جواب كا مطالعہ ضرور كريں.
واللہ اعلم .