جمعرات 6 جمادی اولی 1446 - 7 نومبر 2024
اردو

شادى كے بعد سسرال والوں كے ساتھ رہنے والى كو پند و نصائح

91382

تاریخ اشاعت : 29-09-2020

مشاہدات : 6449

سوال

ايك لڑكى شادى كرنا چاہتى ہے اور اس كا ہونے والا خاوند دين كا التزام نہيں كرتا، نماز تو ادا كرتا ہے ليكن ميں نے سنا ہے كہ مسجد ميں پابندى سے نہيں جاتا، يہ علم ميں رہے كہ شادى كے بعد لڑكى سسرال ميں ساس اور نندوں اور ديور وغيرہ كے ساتھ رہيگى.
يہ لڑكى اس شادى كى موافقت پر مجبور ہے كيونكہ اس كى عمر زيادہ ہو چكى ہے اور دينى التزام كرنے والے نوجوان كا كوئى رشتہ نہيں آيا جو اس لڑكى كے دين ميں ممد و معاون بن سكتا.
لہذا آپ اس لڑكى كو كيا نصحيت كرتے ہيں جو اس كے ليے اس مشكل حالت ميں دين پر استقامت ميں ممد و معاون ثابت ہو، اور مؤثر ثابت ہوں، نا كہ يہ لڑكى ہى ان حالات سے متاثر ہو جائے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

ہم اس لڑكى كو اللہ كے تقوى كى نصيحت كرتے ہيں كہ وہ اللہ كى ڈر اور تقوى اختيار كرتے ہوئے اللہ كى اطاعت و فرمانبردارى كا التزام كرتى رہے، اور اللہ كى رضامندى كے اعمال كرنے كى كوشش كرے، اور اپنے خاوند كى خير و بھلائى ميں ممد و معاون ثابت ہو، خاوند كا ہاتھ تھام كر اسے پورى استقامت كى طرف لے جائے، اور الحمد يہ ممكن ہے، ليكن اس ليے صبر و حكمت كے ساتھ ساتھ محبت و الفت جيسے اسباب صرف كرنے كى ضرورت ہے.

اس عورت كو چاہيے كہ وہ اپنى مناسب رہائش كے متعلق تاكيد كر لے، وہ اس طرح كہ وہاں خاوند كے بھائى اور دوسرے رشتہ داروں كے ساتھ اس كا اختلاط نہ ہو جو اس كے غير محرم ہوں، كيونكہ بيوى كو ايك عليحدہ اور مستقل رہائش كا حق حاصل ہے جہاں وہ اپنے خاوند كے ساتھ رہ سكے، اور اسے خاوند كے والدين اور خاندان كے ساتھ رہنے پر مجبور نہيں كيا جا سكتا.

چنانچہ اگر وہ اس گھر كو اپنے ليے مناسب خيال كرے تو اسے شادى كے معاملہ ميں اللہ تعالى سے استخارہ كرنا چاہيے اللہ تعالى اس كے ليے خير و بھلائى جہاں بھى ہوئى اس كے مقدر ميں كر ديگا.

اور ہم اس عورت كو يہ بھى نصيحت كرتے ہيں كہ وہ حصول علم اور تعليم،اور دوسروں كو تعليم دينے اور سنت كو عام اور احياء سنت كى حرص ركھے، اور وہ اس گھر ميں ايك بہتر جانے والى ثابت ہو، انہيں نماز كى ياد دہانى كرائے، اور انہيں نيك و صالح اعمال كرنے كى ترغيب دلائے.

اور اپنے ساتھ اچھى اور فائدہ مند كتابيں اور كيسٹيں لے كر جائے، اور ان كے ليے افعال اور اعمال اور اخلاق ميں ايك بہتر نمونہ ثابت ہو، اور ہميشہ اللہ تعالى سے مدد و تعاون كى دعا كرتى رہے، اور اپنے ايمان پر عمل كرتى رہے اور اس كا التزام كرے، اور اپنا محاسبہ بھى كرتى رہے.

اور ہميشہ وقتا فوقتا اپنے اعمال پر نظر ركھے كہ وہ كيا كر رہى ہے، اور اسے يہ علم ہونا چاہيے كہ طبيعت چورى كرنے والى ہيں، اگر ان انسان كسى پر اثرانداز نہ ہو سكے تو پھر وہ خود دوسروں سے متاثر ہو جاتا ہے، اس ليے اسے خير و بھلائى ميں جلدى كرنى چاہيے، اور نيكى ميں سبقت لے جانى چاہيے.

اللہ تعالى سے دعا ہے كہ وہ اسے توفيق سے نوازے اور اسے نيك و صالح خاوند اور اولاد نصيب فرمائے.

نماز استخارہ كا طريقہ معلوم كرنے كے ليے آپ سوال نمبر ( 2217 ) كے جواب كا مطالعہ كريں.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب