الحمد للہ.
جتنے بھى تيل اور كريم وغيرہ جو جلد كے باہر والے حصہ پر لگائے جاتے ہيں چاہے وہ جذب ہونے والے ہوں يا نہ، اور چاہے وہ علاج كے ليے ہوں يا خشكى دور كرنے كےليے، يا پھر خوبصورتى اور زينت وغيرہ كے ليے تو يہ روزہ توڑنے والى اشياء ميں شامل نہيں ہوتے، ليكن اگر روزہ دار انہيں نگل جائے تو روزہ ٹوٹ جائيگا.
صرف ذائقہ كا ہونا روزے پر اثر انداز نہيں ہوتا، جب تك كہ اسے نگل كر معدہ ميں نہ لے جايا جائے.
شيخ ابن باز رحمہ اللہ سے درج ذيل سوال كيا گيا:
سرمہ اور عورتوں كى خوبصورتى ميں استعمال ہونے والى ميك اپ كى اشياء رمضان ميں دن كے وقت استعمال كرنے كا حكم كيا ہے، آيا ان اشياء سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے يا نہيں ؟
" علماء كرام كے صحيح قول كے مطابق سرمہ لگانے سے مطلقا نہ تو عورت كا روزہ ٹوٹتا ہے، اور نہ ہى مرد كا، ليكن روزے دار كے ليے اسے رات كے وقت استعمال كرنا افضل اور بہتر ہے.
اور اسى طرح جو چہرہ وغيرہ كى خوبصورتى كے ليے صابن اور تيل اور كريم وغيرہ استعمال ہوتى ہيں جن كا تعلق صرف جلد كے بيرونى حصہ سے ہے، اور اس ميں مہندى اور ميك اپ وغيرہ كا سامان بھى شامل ہے، روزہ دار كے ليے ان اشياء كو استعمال كرنےميں كوئى حرج نہيں، يہ ہے كہ اگر ميك اپ چہرے كو نقصان اور ضرر دے تو پھر استعمال نہيں كرنا چاہيے.
اللہ تعالى ہى توفيق بخشنے والا ہے " انتہى.
ديكھيں: مجموع فتاوى ابن باز ( 15 / 260 ).
شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ سے درج ذيل سوال كيا گيا:
روزے دار كے ليے ہونٹوں كى خشكى ختم كرنے كے ليے مرہم استعمال كرنے كا حكم كيا ہے ؟
شيخ كا جواب تھا:
" روزے دار كے ليے ناك اور ہونٹوں كى خشكى ختم كرنے اور انہيں نرم كرنے والى مرہم وغيرہ استعمال كرنے ميں كوئى حرج نہيں، يا پھر انہيں وہ پانى سے تر كر لے، يا كسى كپڑے وغيرہ سے گيلا كر لے.
ليكن اسے يہ احتياط كرنى چاہيے كہ خشكى ختم كرنے والى چيز اس كے پيٹ ميں نہ جائے، اور اگر بغير كسى قصد اور ارادہ كے اس كے پيٹ ميں چلى گئى مثلا كلى كرتے وقت پانى بغير قصد كے پيٹ ميں چلا گيا تو اس سے روزہ نہيں ٹوٹےگا " انتہى.
ديكھيں: مجموع فتاوى ابن عثيمين ( 19 / 224 ).
اور شيخ ابن جبرين حفظہ اللہ " فتاوى علماء البلد الحرام " ميں كہتے ہيں:
" روزہ كى حالت ميں ضرورت كے وقت جسم كوتيل يا كريم وغيرہ لگانے ميں كوئى حرج نہيں، كيونكہ تيل يا كريم جلد كى باہر والى سائڈ كو ہى تر كرتا ہے، اور جسم كے اندر نفوذ نہيں كرتا، پھر اگر يہ فرض بھى كريں كہ وہ مسام ميں داخل ہو جاتا ہے، تو يہ روزہ توڑنے والى اشياء ميں شمار نہيں ہوتا " انتہى.
ديكھيں: فتاوى البلد الحرام ( 201 ).
واللہ اعلم .