الحمد للہ.
آپ دونوں کیلیے شرعی حکم یہ ہے کہ دونوں مینڈھوں کو ذبح کریں، آپ ایک قربانی میں شریک نہیں ہو سکتے؛ کیونکہ آپ نے ذکر کیا ہے کہ آپ اپنے بھائی کے ساتھ نہیں رہتے بلکہ دونوں بھائی الگ الگ رہتے ہیں، ہم پہلے سوال نمبر: (96741 ) کے جواب میں ایک قربانی میں حصے دار بننے کی شرائط ذکر کر آئے ہیں، آپ ان کا مطالعہ فرمائیں۔
ہم نے وہاں پر فقہائے کرام کا قربانی کے حکم کے متعلق اختلاف بھی ذکر کیا ہے ، تاہم جمہور اہل علم کے ہاں قربانی سنت مؤکدہ ہے، جبکہ بعض فقہائے کرام کے مطابق قربانی کرنا واجب ہے۔
نیز کچھ اہل علم نے یہ بھی ذکر کیا ہے کہ قربانی کی قیمت صدقہ کرنے کی بجائے قربانی ذبح کرنا افضل ہے، چنانچہ اس بنا پر آپ یہ کر سکتے ہیں کہ قربانی ذبح کریں اور پھر اس قربانی کا گوشت صدقہ کر دیں، یا آپ کسی دوسرے ملک یا علاقے میں اپنا وکیل مقرر کر دیں جو ضرورت مند لوگوں کیلیے وہاں پر آپ کی جانب سے قربانی ذبح کر کے تقسیم کر دے۔
چنانچہ "مطالب أولي النهى" (2/473) میں ہے کہ:
"اور قربانی کو ذبح کرنا ، اسی طرح عقیقہ کرنا اس کی قیمت صدقہ کرنے سے افضل ہے، امام احمد رحمہ اللہ نے صراحت کے ساتھ اپنے موقف میں یہ بات ذکر کی ہے، اسی طرح ہدی(حج میں ذبح کی جانے والی قربانی) کا حکم ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے بعد خلفائے کرام نے عید کے دن قربانی بھی فرمائی اور اسی طرح ہدی مکہ بھیجی، اگر ہدی اور عید کی قربانی کے جانور کی قیمت صدقہ کرنا افضل ہوتا تو ضرور صدقہ کرتے" انتہی
واللہ اعلم.