جمعرات 27 جمادی اولی 1446 - 28 نومبر 2024
اردو

مرد سے بڑی عمر کی عورت سے شادی کرنے میں کوئي مانع نہیں

تاریخ اشاعت : 05-10-2003

مشاہدات : 13452

سوال

میری عمراکیس برس ہے اورعنقریب شادی کرنے کا ارادہ ہے ، میں چاہتا ہوں کہ اپنے سے بڑی عمر کی عورت سے شادی کروں ( مثلا سات برس بڑی ) توکیا ایسا کرنا غلط ہے ؟
مجھے علم ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پہلی بیوی بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پندرہ برس بڑی تھی ، بعض لوگ یہ خیال کرتے ہیں کہ ایسا شاذ ہے اورہمارے دور میں ایسا ہوتا نہيں کہ بڑی عمر کی لڑکی شادی کی جائے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.


عورت کا مرد سے عمرمیں بڑی ہونا کوئي نقصان دہ نہیں اورنہ ہی اس سے شادی کرنے میں کوئي حرج ہے ، اور اس میں بھی کوئي حرج نہیں کہ خاوند کی عمرزيادہ اوربیوی چھوٹی ہو ، نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ام المومنین خدیجہ رضي اللہ تعالی عنہا سے شادی کی تو ان کی عمرچالیس برس تھی اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت پچیس برس کی عمر کے تھے ۔

مرد کے لیے عورت میں جوچيز دیکھنی ضروری ہے وہ یہ ہے کہ عورت صالحہ اوردین والی اوراچھے اخلاق کی مالکہ ہو چاہے وہ خاوند سے عمر میں بڑی ہی کیوں نہ ہو لیکن اگر وہ عورت جوانی اوربچے جننے کی عمرمیں ہے تواس سے شادی کرنے میں کوئي حرج نہیں ۔

مندرجہ بالا سطور سے معلوم یہ ہوا کہ عمرکوئي عذر نہیں اور نہ ہی یہ عیب ہے جب مرد صالح اورنیک ہو اوراسی طرح عورت بھی صالحہ اور نیک اوراچھے کردار واخلاق کی مالکہ ہوشادی ہوسکتی ہے ، اللہ تعالی سب کے حالات کی اصلاح فرمائے ۔

شيخ ابن باز رحمہ اللہ تعالی کافتوی اختصار کےساتھ پیش کیا گيا ہے ۔ دیکھیں کتاب فتاوی الاسلامیۃ ( 3 / 107 ) ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد