الحمد للہ.
عورت کا مرد سے عمرمیں بڑی ہونا کوئي نقصان دہ نہیں اورنہ ہی اس سے شادی کرنے میں کوئي حرج ہے ، اور اس میں بھی کوئي حرج نہیں کہ خاوند کی عمرزيادہ اوربیوی چھوٹی ہو ، نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ام المومنین خدیجہ رضي اللہ تعالی عنہا سے شادی کی تو ان کی عمرچالیس برس تھی اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت پچیس برس کی عمر کے تھے ۔
مرد کے لیے عورت میں جوچيز دیکھنی ضروری ہے وہ یہ ہے کہ عورت صالحہ اوردین والی اوراچھے اخلاق کی مالکہ ہو چاہے وہ خاوند سے عمر میں بڑی ہی کیوں نہ ہو لیکن اگر وہ عورت جوانی اوربچے جننے کی عمرمیں ہے تواس سے شادی کرنے میں کوئي حرج نہیں ۔
مندرجہ بالا سطور سے معلوم یہ ہوا کہ عمرکوئي عذر نہیں اور نہ ہی یہ عیب ہے جب مرد صالح اورنیک ہو اوراسی طرح عورت بھی صالحہ اور نیک اوراچھے کردار واخلاق کی مالکہ ہوشادی ہوسکتی ہے ، اللہ تعالی سب کے حالات کی اصلاح فرمائے ۔
شيخ ابن باز رحمہ اللہ تعالی کافتوی اختصار کےساتھ پیش کیا گيا ہے ۔ دیکھیں کتاب فتاوی الاسلامیۃ ( 3 / 107 ) ۔
واللہ اعلم .