جمعرات 27 جمادی اولی 1446 - 28 نومبر 2024
اردو

بے نماز سے عقد نکاح کا حکم ( نکاح کے وقت بے نماز تھا اوربعد میں پڑھنی شروع کردی )

تاریخ اشاعت : 26-09-2003

مشاہدات : 8897

سوال

جب ہم نے شادی کی تومیرا خاوند نماز نہيں پڑھتا تھا شادی کوتین برس ہوچکے ہیں ، اورشادی کے کچھ ہی عرصہ بعد میں نے اسے نماز پڑھنے پر راضي کرلیا تووہ پڑھنے لگا ، توکیا یہ شادی باطل ہے ۔۔۔ اس لیے کہ وہ شادی کے وقت بے نماز تھا ۔۔۔ اب مجھے کیا کرنا چاہیے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.


شیخ عبد العزیز بن باز رحمہ اللہ تعالی سے جب پوچھا گيا کہ جوپہلے نماز نہ پڑھے اورپھر اللہ تعالی اسے ھدایت سے نوازے تواس سے عقد نکاح کا حکم کیا ہے ؟

توان کا جواب تھا :

جب بیوی بھی خاوند کی طرح نماز نہ پڑھتی ہو تو پھر ان کا نکاح صحیح ہے ، اوراگر بیوی نمازی ہے توپھر عقدنکاح کی تجدید کرنی واجب ہے ، اس لیے کہ مسلمان عورت کا کافرمرد سےنکاح کرنا جائز نہيں اس لیے کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے :

اورتم مشرکوں سے اس وقت نکاح نہ کرو جب تک وہ مومن نہیں ہوجاتے ۔

اس آيت کا معنی یہ ہے کہ تم مسلمان عورتوں کا ان سے اس وقت تک نکاح نہ کرو جب تک کہ وہ اسلام قبول نہيں کرتے ۔

ایک دوسرے مقام پر اللہ تعالی کا فرمان ہے :

اگرتمہیں یہ علم ہوجائے کہ وہ عورتیں مومن ہیں تو پھر انہیں کفار کی طرف واپس نہ کرو ، وہ عورتیں ان کفار کےلیے اور اور نہ ہی وہ کفار ان عورتوں کے لیے حلال ہیں الممتحنۃ ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: |دیکھیں فتاوی اسلامیۃ ( 3 / 242 - 243 ) ۔