الحمد للہ.
علماء کرام نے اہل بیت کی تحدید میں کئ ایک اقوال ذکر کيۓ ہیں :
بعض کا کہنا ہے کہ اہل بیت سے مراد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات ، ان کی اولاد اوربنوھشم اور بنو مطلب اوران کے موالی ہیں ۔
اورکچھ کا کہنا ہے کہ :
ازواج مطہرات اہل بیت میں شامل نہیں ۔
اورایک قول یہ بھی ہے کہ :
اہل بیت قريش ہیں ۔
بعض علماء کا کہنا ہے :
امت محمدیہ میں سے متقی لوگ آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہيں ۔
اورکچھ نے کہا ہے کہ :
ساری کی ساری امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہے ۔
ازواج مطہرات کے بارہ میں راجح قول یہ ہے کہ وہ اہل بیت میں داخل ہيں اس لیے کہ اللہ تعالی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں کوپردہ کا حکم دینے کے بعد فرما یا ہے کہ :
اللہ تعالی یہی چاہتا ہے کہ اے اہل بیت تم سے وہ ( ہرقسم کی ) گندگی کودورکردے اور تمہیں خوب پاک کرے الاحزاب ( 33 ) ۔
اورابراھیم علیہ السلام کی زوجہ سارہ رضی اللہ تعالی عنہا کوبھی اہل بیت کہنا جیسا کہ اس فرمان ہے :
فرشتوں نے کہا کیا تم اللہ تعالی کی قدرت سے تعجب کررہی ہو ؟ اے گھروالوں تم پر اللہ تعالی کی رحمت اور اس کی برکتیں نازل ہوں ھود ( 73 ) ۔
اوراس لیے بھی کہ اللہ تعالی نے لوط علیہ السلام کی بیوی کوآل لوط سے خارج کرتے ہوۓ فرمایا :
سواۓ لوط علیہ السلام کی آل کے ہم ان سب کوتو ہم ضرور بچا لیں گے مگر اس کی بیوی ۔۔۔ الحجر ( 59 – 60 ) ۔
تویہ سب آیات اس پردلالت کرتی ہیں کہ زوجہ اہل بیت اورآل میں داخل ہے ۔
اورآل مطلب کے بارہ میں امام احمد سے روایت ہے کہ وہ اہل بیت میں سےہیں اورامام شافعی رحمہ اللہ تعالی نے بھی یہی کہا ہے ۔
امام ابوحنیفہ اورامام مالک رحمہ اللہ تعالی کا کہنا ہے کہ آل مطلب آل نبی صلی اللہ علیہ وسلم میں داخل نہيں اورامام احمد رحمہ اللہ تعالی سے یہ قول بھی مروی ہے ۔
اس مسئلہ میں راجح قول یہی ہے کہ بنو عبدالمطلب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آل میں شامل ہیں اس کی دلیل مندرجہ ذیل حدیث ہے :
جبیربن مطعم رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں اورعثمان بن عفان رضي اللہ تعالی عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گۓ اورہم نے کہا اے اللہ تعالی کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم آپ نے بنومطلب کودیا اورہیں محروم رکھا ہے حالانکہ ہمارا اوران کا مرتبہ آپ کے ہاں ایک ہی ہے ۔
تورسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے : بلاشبہ بنومطلب اوربنوھاشم ایک ہی چیز ہیں ۔ صحیح بخاری حدیث نمبر ( 2907 ) سنن نسائ حدیث نمبر ( 4067 ) وغیرہ نے بھی روایت کی ہے ۔
اہل بیت میں بنوھاشم بن عبدمناف جو کہ آل علی ، آل عباس ، آل جعفر ، آل عقیل ، اورآل حارث بن عبدالمطلب شامل ہیں اس کا ذکر اس حدیث میں موجود ہے جسے امام احمد رحمہ اللہ تعالی نے زيد بن ارقم رضي اللہ تعالی عنہ سے بیان کیا ہے ۔
زیدبن ارقم رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتےہیں کہ ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ اورمدینہ کےدرمیان ماءخما کے مقام پر ہمیں خطبہ ارشادفرمایا اللہ تعالی کی حمدوثنا بیان کی اوروعظ ونصیحت فرمائ پھر فرمانے لگے :
اما بعد : اے لوگو بلاشبہ میں ایک بشر اورانسان ہوں قریب ہے کہ میرے پاس میرے رب کا بھیجا ہوا آجاۓ تومیں اس کی دعوت پرلبیک کہوں ( موت کی طرف اشارہ ہے ) اوریقینا میں تم میں دواشیاء چھوڑ کر جارہا ہوں ان میں سے پہلی اللہ عزوجل کی کتاب جس میں نورو ھدایت ہے ، اللہ تعالی کی کتاب کوتھام لو اوراس پرمضبوطی اختیار کرو ، توانہوں نے کتاب اللہ پرعمل کرنے کی ابھارا اوراس میں رغبت دلائ ۔
اورفرمایا : میرے اہل بیت ، میں تمہیں اہل بیت کے بارہ میں اللہ کی یاد دلاتا ہوں ، میں تمہیں اہل بیت کے بارہ میں اللہ کی یاد دلاتا ہوں ، میں تمہیں اہل بیت کے بارہ میں اللہ کی یاد دلاتا ہوں ، حصین نے کہا کہ اے زيد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل بیت کون ہیں ؟ کیا ان ازواج مطہرات اہل بیت نہیں ، توانہوں نے کہ ازواج مطہرات اہل بیت میں شامل ہیں ، لیکن اہل بیت وہ ہیں جن پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد صدقہ حرام ہے ، انہوں نے کہا وہ کون ہیں ؟ وہ کہنے لگے :
وہ آل علی اور آل عقیل ، اورآل جعفر ، اور آل عباس رضي اللہ تعالی عنہم ہیں ، انہوں نے پوچھا کیاان سب پر صدقہ حرام ہے ؟ زید نے جواب دیا جی ہاں ۔ مسند احمد حدیث نمبر ( 18464 ) ۔
اورموالی کے متعلق حدیث میں کچھ طرح ذکر ہے :
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مولی ( غلام ) مھران بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
بلاشبہ ہم آل محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) پرصدقہ حلال نہیں اورقوم کے مولی انہیں میں سے ہوتے ہیں ۔ مسند احمد حديث نمبر ( 15152 ) ۔
تواس طرح نبی صلی اللہ علیہ کی آل اوراہل بیت میں ان کی ازواج مطہرات ، ان کی اولاد ، اوربنو ھاشم ، اوربنو عبدالمطلب ، اوران کے موالی شامل ہوۓ ۔
واللہ تعالی اعلم .