الحمد للہ.
الحمدللہاول : ايڈز کی شکار ماں کا اسقاط حمل :
ايڈز کی شکار حاملہ ماں کی بیماری بچے کوغالبا اس وقت منتقل ہوتی ہے جب وہ چار ماہ کا ہوجاۓ اوراس میں روح پھونک دی جاۓ یا پھر دوران ولادت یہ بیماری بچے میں منتقل ہوتی ہے تواسے دیکھتے ہوۓ شرعی طور پر اسقاط حمل جائز نہيں ۔
دوم : ایڈز کی شکار ماں کا اپنے صحیح اورتندرست بچے کی پرورش کرنا یا دودھ پلانا :
دورحاضرمیں میڈیکل نے طبی طور پر معلومات مہیا کی ہیں جواس پر دلالت کرتی ہيں کہ ایڈز کی شکارماں کا اپنے بچے کودودھ پلانے اوراس کی پرورش کرنے سے بچے کویقینی خطرہ نہيں ۔
بلکہ اس مسئلہ میں اس کی حالت عادی زندگی جیسی ہی ہے جس میں ایک دوسرے سے میل جول ہو ، تو اس لیے شرع میں کوئی کسی قسم کی ممانعت نہیں اگر اسے طبی طور پر ممانعت نہیں تووہ اپنے بچے کی پرورش کرسکتی اوراسے دودھ بھی پلا سکتی ہے ۔
سوم : میاں اوربیوی میں سے صحیح اورتندرست کویہ حق حاصل ہے کہ وہ ایڈز کے مریض سے علیحدہ ہوجاۓ چاہے وہ خاوند ہویا بیوی ۔ ۔
بیوی کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ خاوند سے علیحدگی اختیار کرلے اس لیے کہ ایڈز کا مرض جنسی تعلقات قائم کرنے سے دوسرے کوبھی لگ جاتا ہے ۔ .