جمعرات 18 رمضان 1445 - 28 مارچ 2024
اردو

حج ميں اخلاص پيدا كرنا

سوال

حج كے اعمال كى ادائيگى ميں حاجى كس طرح اللہ تعالى كے ليے اخلاص پيدا كر سكتا ہے؟
اور كيا جب وہ حج كے ساتھ تجارت اور روزى بھى تلاش كرے تو اس ميں اخلاص نہيں ہو گا ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

" سب عبادات ميں اخلاص شرط ہے، لہذا اللہ تعالى كے ساتھ شرك كى حالت ميں كوئى بھى عبادت قبول نہيں ہوتى.

فرمان بارى تعالى ہے:

لہذا جو كوئى بھى اپنے رب سے ملاقات كى اميد ركھتا ہے تو وہ نيك اور صالحہ عمل كرے اور اپنے رب كے ساتھ كسى كو شريك نہ ٹھرائے الكھف ( 110 ).

اور ايك مقام پر اللہ تعالى نے كچھ اس طرح فرمايا:

اور انہيں اس كے سوا كوئى حكم نہيں ديا گيا كہ وہ صرف اللہ كى عبادت كريں اسى كے ليے دين كو خالص ركھيں، ابراہيم حنيف كے دين پر اور نماز قائم كريں، اور زكاۃ ادا كريں اور يہى دين ہے سيدھى ملت كا البينۃ ( 5 )

اور ايك مقام پر فرمايا:

تم اللہ ہى كى عبادت كرو اس كے ليے دين كو خالص كرتے ہوئے، خبردار اسى كے ليے دين خالص ہے الزمر ( 2 - 3 ).

اور صحيح حديث قدسى ميں ہے كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" اللہ تعالى كا فرمان ہے: ميں شرك كرنے والوں كے شرك سے بے پرواہ ہوں، جس نے بھى كوئى ايسا عمل كيا جس ميں ميرے ساتھ كسى دوسرے كو شريك كيا تو ميں اسے اور اس كے شرك كو چھوڑ ديتا ہوں "

اور عبادت ميں اللہ تعالى كے ليے اخلاص كا معنى يہ ہے كہ:

اسے اللہ تعالى كى محبت اور اس كى تعظيم اور اس كے ثواب اور رضامندى كى اميد اللہ تعالى كى عبادت پر ابھارے، اسى ليے اللہ تعالى نے اپنے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم كے بارہ فرمايا ہے:

محمد صلى اللہ عليہ وسلم اللہ تعالى كے رسول ہيں، اور جو لوگ ان كے ساتھ ہيں وہ كفار پر بہت سخت اور آپس ميں بہت نرم دل ہيں، آپ انہيں سجدہ اور ركوع كرتے ہوئے ديكھيں گے، وہ اللہ تعالى كا فضل اور اس كى رضا و خوشنودى كى تلاش ميں رہتے ہيں الفتح ( 39 ).

لہذا كوئى بھى عبادت چاہے وہ حج ہو يا كوئى اور عبادت جب انسان اس عبادت ميں اللہ كے بندوں كے ليے دكھلاوا اور رياكارى شامل كر لے تو وہ قبول نہيں ہوتى، يعنى وہ عبادت لوگوں كو دكھانے كے ليے كرے تا كہ لوگ كہيں كہ بڑا متقى اور پرہيزگار ہے، اور اس طرح كى دوسرى عبارت جو كہ اخلاص كے منافى ہيں، اس ليے حجاج كرام پر واجب اور ضرورى ہے كہ بيت اللہ كا حج كرتے وقت اپنى نيت خالصتا اللہ تعالى كے ليے ركھيں، اور اس حج سے ان كى غرض يہ نہ ہو كہ عالم اسلامى انہيں ديكھے، يا پھر وہ تجارت كريں، يا يہ كہا جائے كہ فلان شخص تو ہر سال حج كرتا ہے.

اور اس ميں كوئى حرج نہيں كہ وہ بيت اللہ كا حج كرتے ہوئے اللہ تعالى كا فضل تلاش كرے، كيونكہ اللہ تعالى كا فرمان ہے:

تم پر كوئى گناہ نہيں كہ تم اپنے رب كا فضل تلاش كرو البقرۃ ( 198)

بلكہ اخلاص ميں خلل اندازى تو اس سے ہوتى ہے كہ حج كا مقصد ہى صرف تجارت ہو تو يہ اس كى طرح ہو گا جس نے آخرت كے عمل كے ساتھ دنياوى تجارت چاہى، جو كہ عمل كو باطل كر كے ركھ ديتا ہے، يا پھر بہت شديد قسم كا نقصان ديتا ہے.

اللہ تعالى كا فرمان ہے:

جو دنيا اور آخرت كى كھيتى چاہتا ہے ہم اس كى كھيتى ميں اور زيادتى كرتے ہيں، اور جو كوئى صرف دنيا كى كھيتى چاہتا ہے ہم اس ميں سے اسے كچھ ديتے ہيں، اور آخرت ميں اس كے ليے كچھ حصہ نہيں ہے الشورى ( 20 ).

ديكھيں: فتاوى ابن عثيمين ( 21 / 18 ).

واللہ اعلم .

ماخذ: فتاوى ابن عثيمين ( 21 / 18 ).