جمعرات 18 رمضان 1445 - 28 مارچ 2024
اردو

عورت کےلیےایک سے زيادہ خاوند رکھنے کیوں حرام ہيں

سوال

عورت کے لیے تین یا چارخاوندوں سے شادی کرنا کیوں جائز نہیں ، حالانکہ مرد کے لیے تین یا چار عورتوں سے بیک وقت شادی کرنی جائز ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ اس کا تعلق اللہ تعالی پر ایمان کے ساتھ ہے اوراسی ایمان پر مربوط ہے، اور پھرسب ادیان بھی اس پر متفق ہیں کہ بیوی کےساتھ خاوند کے علاوہ کوئي اور ہم بستری نہیں کرسکتا ، اوران ادیان میں بلاشک سب آسمانی ادیان شامل ہيں ۔

جن میں اسلام ، اوراصل یھودیت و نصرانیت بھی بھی شامل ہے ، تواللہ تعالی پر ایمان اس بات کا متقاضي ہے کہ اس کے شرعی احکام کو تسلیم کیا جائے چاہے ہمیں اس کی حکمت سمجھ میں آئے یا وہ ہماری سمجھ سے بالاتر ہو ، کیونکہ اللہ سبحانہ وتعالی جو کچھ بھی بشر کی مصلحت والی چيز ہے اسے جانتا اوروہ حکمت والا ہے ۔

مرد کے لیے ایک سے زيادہ بیویاں رکھنے اورعورت کے حق میں ایک سے زيادہ خاوند کی ممانعت کی مشروعیت کے بارہ میں گزارش ہے اس کے بارہ میں کچھ امور ایسے ہیں جو کسی بھی ذی شعور اورعقل مند پر مخفی نہيں ۔

اللہ تبارک وتعالی نے عورت کوایک برتن بنایا ہے لیکن مرد کی حیثيت برتن جیسی نہیں ، اس لیے اگر وہ عورت جس سے ایک سے زيادہ مردوں نے ہم بستری کی ہو حاملہ ہوجائے تواس کے پیدا ہونے والے بچے کا علم ہی نہیں ہوسکے گا کہ بچے کا باپ کسے قرار دیا جائے ۔

اس طرح لوگوں کے نسب اورنسلوں میں اختلاط پیدا ہوجائے گا جس کی وجہ سے گھروں کے گھر تباہ ہوجائيں گے اور بچےدھتکار دیے جائيں گے ، اورعورت پر وہ بچے بوجھ بن جائيں گے نہ تو وہ ان کی تربیت اورنہ ہی ان کے کھانے پینے کا بوجھ برداشت کرسکے گي کیونکہ والد کا علم نہیں کہ کون ہے ۔

اورہوسکتا ہے کہ عورت اپنے آپ کو بانجھ کرنے پر مجبور ہوجائے ، جو کہ نسل انسانی کی تباہی کا باعث بنے گا ، پھر اپ تو میڈیکلی طور پر بھی یہ ثابت ہوچکا ہے کہ ایک عورت کو ایک سے زيادہ مرد کے استعمال کرنے کی بنا پر ایڈز جیسے مرض پیدا ہوچکے ہيں ۔

تو اس طرح عورت کے رحم میں ایک سے زيادہ مردوں کے نطفے کے اختلاط سے اس قسم کے خطرناک مرض پیدا ہوتے ہیں ، اوراسی لیے اللہ تعالی نے مطلقہ یا پھر جس کا خاوند فوت ہوجائے کے لیے عدت مشروع کی ہے کہ اس مدت سے اس کا رحم وغیرہ سابقہ شوہر کے مادہ اوراس گندگی سے پاک صاف ہوجائے جواس میں نقصان کا با‏عث بنتا ہے ۔

امید ہے کہ اتنا بیان کرنا ہی کافی ہے ہم زيادہ لمبا نہیں کرتے ، اوراگر سوال کرنے کا مقصد کوئي علمی ریسرچ یا گریجویشن کا کوئي مقالہ وغیرہ ہے تو ہم سائل سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ تعدد زوجات اوراس کی حکمت کے موضوع میں تالیف شدہ کتب کا مطالعہ کرے ۔

اللہ تبارک وتعالی ہی توفیق بخشنے والا ہے ۔ .

ماخذ: الشیخ سعد الحمید