الحمد للہ.
ان طلبہ کے لیے میری نصیحت یہ ہے کہ طبی علوم حاصل کریں؛ کیونکہ ہمارے ملک میں ان کی شدید ضرورت ہے، اور جہاں تک اختلاط کا مسئلہ ہے تو پھر ہمارے ملک میں الحمدللہ حسب استطاعت انسان اختلاط سے بچ سکتا ہے۔
جبکہ کافروں کے ممالک میں سفر کرنے کیلیے میں یہ ضروری سمجھتا ہوں کہ کچھ شرائط کے ساتھ ہی جائے:
1- انسان کے پاس اتنا علم ہو کہ جس کی وجہ سے مختلف شبہات کا ازالہ کر سکے؛ کیونکہ کافروں کے ممالک میں مسلمان طلبہ کے سامنے ایسے شبہات رکھے جاتے ہیں کہ جن سے مسلمان دین بیزار ہو جائیں۔
2- انسان اتنا دین دار ہو کہ شہوتوں سے دور رہ سکے؛ لہذا کافروں کے ممالک میں ایسا شخص نہ جائے تو دینداری میں کمزور ہو اور شہوت کے سامنے مغلوب ہو کر تباہ ہو جائے۔
3- بیرون ملک جانے کی ضرورت ہو، یعنی متعلقہ تعلیم اسلامی ملک میں نہ پائی جائے۔
چنانچہ جب یہ تین شرائط پائی جائیں تو بیرون ملک سفر کرے ، اور اگر ان تین شرائط میں سے ایک بھی معدوم ہو تو بیرون ملک سفر نہ کرے؛ کیونکہ دین کا تحفظ دیگر ہر چیز کے تحفظ سے ضروری ہے۔
اس بارے میں مزید تفصیلات کے لیے آپ شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کے فتاوی (3/28) کا مطالعہ کریں۔.