الحمد للہ.
نماز بہت عظيم اہميت كى حامل ہے، اور كلمہ طيبہ كے بعد اركان اسلام ميں سب سے زيادہ تاكيدى اور اہم ركن نماز ہى ہے، اور يہ دين اسلام كا ستون ہے، تارك نماز كا دين اسلام ميں كوئى حصہ نہيں رہتا، جيسا كہ عمر رضى اللہ تعالى عنہ كا فرمان اور اس كے علاوہ بہت سارے دوسرے دلائل تارك نماز كے كفر پر دلالت كرتے ہيں كہ وہ ملت اسلاميہ سے خارج ہو جاتا ہے.
مزيد تفصيل ديكھنے كے ليے آپ سوال نمبر ( 5208 ) كے جواب كا مطالعہ ضرور كريں.
اگر انسان اپنے پروردگار رب العالمين اور اس كے نبى صلى اللہ عليہ وسلم سے محبت كرتا، اس كے دين اور قرآن مجيد سے محبت ركھتا ہو تو سب سے عظيم اور بڑا فريضہ كيسے ضائع كر سكتا ہے ؟!
حالانكہ يہ نماز كا فريضہ تو بہت آسان و خوبصورت ہے جس سے دلوں كو راحت و سكون حاصل ہوتا ہے، اور روح كو لذت ملتى ہے، اور جسم كى طہارت كا باعث ہے، نماز ميں سستى كرتے ہوئے بے وقت نماز ادا كرنے پر سزا كى وعيد سنائى گئى ہے.
جيسا كہ اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:
ان كے بعد ايسے ناخلف آئے جنہوں نے نماز ضائع كر دى اور شہوات كى پيروى كى، تو انہيں ضرور جہنم ميں ڈالا جائيگا مريم ( 59 ).
اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" جس نے عصر كى نماز ترك كى تو اس كے اعمال ضائع ہو گئے "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 553 ).
اس ليے آپ پر واجب ہے كہ بيوى كو مسلسل نصيحت كرتے رہيں، اور نماز كے سلسلہ ميں بيوى پر سختى كريں، اور ہر نماز كى نگرانى كريں كہ ادا كرتى ہے يا نہيں، حتى كہ وہ نماز پابندى سے ادا كرنے لگے، اور بےوقت نماز ادا كرنے سے بچائيں.
بيوى كو تارك نماز كا حكم ضرور بتائيں، كہ بغير كسى عذر كے ايك نماز ترك كرنے سے انسان كافر ہو جاتا، اور نماز ترك كرنے كے نتيجہ ميں بعض فقھاء كرام كے ہاں تو نكاح ختم ہو جاتا ہے، تاكہ بيوى كے ليے يہ چيز خوف بن جائے اور اسے ترك نماز سے روك دے.
اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:
اے ايمان والو اپنے آپ اور اپنے اہل و عيال كو جہنم كى آگ سے محفوظ كر لو جس كا ايندھن لوگ اور پتھر ہيں، اس پر شديد قسم كے فرشتے مقرر ہيں، جو اللہ كے حكم كى نافرمانى نہيں كرتے، اور جو انہيں حكم ديا جاتا ہے اسے بجا لاتے ہيں التحريم ( 6 ).
اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" آدمى اپنے گھر والوں كا ذمہ دار ہے، اور اس سے اس ذمہ دارى كے متعلق جواب دينا ہوگا "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 893 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 1829 ).
آپ ہر ممكن طريقہ اور وسائل استعمال كرتے ہوئے بيوى كو نماز كى ترغيب دلائيں، اور ترك نماز كے انجام سے خوف اور ڈر پيدا كرنے كى كوشش كريں، ليكن نصحيت بڑے نرم رويہ اور پيارے انداز ميں ہونى چاہيے، كيونكہ جس چيز ميں بھى نرمى آ جائے وہ اسے خوبصورت بنا ديتى ہے.
نماز پابندى كے ساتھ ادا كرنے پر بيوى كو انعام ديں، اور اسے بتائيں كہ نماز ميں ہى سعادت و خوشى اور توفيق ہے بلكہ يہ تو سعادت كى كنجى ہے، اور وسعت رزق اور اچھى زندگى كے اسباب ميں شامل ہوتى ہے، چنانچہ اس طريقہ كا نتيجہ نكلے اور بيوى كى اصلاح ہو جائے تو ٹھيك ہم اس كى اميد بھى ركھتے ہيں.
اور اس كے ليے يہى پسند كرتے ہيں، ليكن اگر وہ نماز ميں كوتاہى كرنے سے باز نہ آئے تو پھر بعض اوقات اس سلسلہ ميں بيوى پر سختى كرنے ميں بھى كوئى حرج نہيں، آپ مصلحت كى خاطر اس پر سختى كر سكتے ہيں.
شاعر كہتا ہے:
سختى كرو تا كہ وہ باز آ جائيں اور رك جائيں، عقلمند شخص بعض اوقات رحم كرنے والے پر بھى سختى كر ليتا ہے.
اس ليے آپ اپنى بيوى سے بائيكاٹ كريں، اور طلاق كى دھمكى ديں تا كہ اسے علم ہو كہ يہ معاملہ حقيقت پر مبنى ہے اس ميں كوئى تاخير نہيں، اور اسے علم ہو جائے كہ دين اسلام كے عظيم فرض ميں كوتاہى كرنے والى عورت كے ساتھ آپ كا رہنا ممكن نہيں، چاہے وہ دنياوى معاملہ ميں كتنى ہى اطاعت گزار كيوں نہ ہو.
مقصد يہ ہے كہ اس كى اصلاح ہو، اس ليے آپ كو ہم صبر كى تلقين كرتے ہيں كيونكہ اللہ تعالى كا فرمان ہے:
اور آپ اپنے اہل و عيال كو نماز كا حكم ديں، اور اس پر صبر كريں طہ ( 132 ).
آپ كثرت سے دعا كريں كہ اللہ سبحانہ و تعالى آپ كى بيوى كو ہدايت نصيب فرمائے اور اس كى اصلاح كرے.
واللہ اعلم .