اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

کچھ لوگ فقہی مذاہب کی تقلید کرتے ہیں اور کتاب و سنت سے براہِ راست سیکھنے کو مسترد کرتے ہیں

سوال

ہم ایسے مسلمانوں کو کیا کہیں جو سالہا سال سے فقہی مذاہب کی تقلید کرتے چلے آ رہے ہیں؟
اور ایسے شخص کو جو یہ کہے کہ: "ہم دلائل کی اتباع کرنے کی سکت نہیں رکھتے، اس لیے صرف علمائے کرام ہی ہیں جو دلائل کی اتباع کر سکیں؛ کیونکہ وہی دلائل کو بہتر اور اچھے انداز سے جانتے ہیں" ہم ان لوگوں کو کیسے سمجھائیں جو دینی تعلیمات صرف مذاہب سے لیتے ہیں؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

ایک عام شخص جس کی دسترس میں دلائل نہیں ہیں اور نہ ہی وہ اہل علم کے ہاں مستعمل طریقے کے مطابق انہیں سمجھ سکتا ہے تو اس کی ذمہ داری یہ ہے کہ اہل علم کی بات پر عمل کرے اور اہل علم سے پوچھے؛ کیونکہ فرمانِ باری تعالی ہے:
فَاسْأَلُوا أَهْلَ الذِّكْرِ إِنْ كُنْتُمْ لَا تَعْلَمُونَ
ترجمہ: پس اہل علم سے پوچھو اگر تم نہیں جانتے۔ [النحل: 43]

لیکن جو شخص مسائل کے دلائل پرکھ کر راجح موقف تک پہنچنے کی استطاعت رکھتا ہے تو اس کیلیے علماء کی تقلید کرنا جائز نہیں ہے، الا یہ کہ متعلقہ مسئلے کے بارے میں بحث و تمحیص کا وقت کم ہو تو وہ پھر اس مسئلے میں ایک عامی آدمی کی طرح ہے" انتہی
شیخ عبد الکریم خضیر

تاہم چاروں فقہی مذاہب میں سے کسی ایک فقہی مذہب کو سیکھنے میں کوئی حرج نہیں ہے، بشرطیکہ جب کسی مسئلے کے متعلق اس کے فقہی مذہب کی مخالفت میں دلیل آ جائے تو پھر صرف دلیل کی اتباع کرے؛ کیونکہ اللہ تعالی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت سب کی پیروی سے مقدم ہے، ساتھ ہی ساتھ دیگر جتنے بھی فقہی مذاہب ہیں ان کا احترام کرے، اسے کسی فقہی مذہب سے تعصب لڑائی جھگڑے پر نہ ابھارے، بلکہ حق بات کو اپنے لیے فیصل سمجھے اور علمائے کرام کے اقوال اور اجتہادات کا احترام کرے، دوسروں میں غلطی نظر آنے پر ان کے ساتھ گفت و شنید کا طریقہ کار مؤدبانہ ہو،  تلاش حق کی غرض سے اور مخالف کو اچھے طریقے سے سمجھانے کیلیے ہو۔

اور یہ بات بالکل غلط ہے کہ کتاب و سنت سے براہِ راست سیکھنے کی استطاعت رکھنے والا شخص صرف یہ کہہ کر نہ سیکھے کہ علمائے کرام ہی دلائل کو سمجھ سکتے ہیں! ہم یہ نہیں کہتے کہ جو شخص اجتہاد کرنے کی استطاعت نہیں رکھتا وہ نصوص سے مسائل اخذ کرے اور خود اجتہاد کرنا شروع کر دے؛ کیونکہ اس کے پاس اتنا ملکہ ہی نہیں ہے بلکہ اجتہاد کے آلات ہی اس کے پاس نہیں ہیں؛ کیونکہ اگر ایسا ہو گیا تو پھر جتنے منہ اتنی باتیں ہوں گی۔

لیکن ہم یہ کہتے ہیں کہ اگر آپ سمجھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں تو کم از کم آپ یہ ضرور جانیں کہ آپ کے امام کی اس مسئلے میں کیا دلیل ہے؟ تا کہ آپ اپنے آپ کو براہِ راست کتاب و سنت سے منسلک کر لیں اور آپ صاحب بصیرت بن کر اتباع کریں مقلد بن کر دوسروں کے سہارے پر مت رہیں۔

اللہ تعالی ہی توفیق دینے والا اور سیدھے راستے پر چلانے والا ہے۔

واللہ اعلم.

ماخذ: الشيخ محمد صالح المنجد