الحمد للہ.
حرز الجوشن نامى ورد كو اپنانا اور اس پر عمل كرنا جائز نہيں، اور اس ميں جو كچھ بيان ہوا ہے كئى ايك وجوہات كى بنا پر اس كى تصديق كرنا بھى جائز نہيں ہے:
اول:
اس كى كوئى معروف سند نہيں، اور نہ ہى معتبر علماء حديث نے اسے روايت كيا ہے، بلكہ ان ميں سے كسى كى طرف منسوب بھى نہيں.
دوم:
يہ بہت زيادہ جھوٹ اور كذب بيانى پر مشتمل ہے، مثلا صفحہ نمبر ( 1 ) پر لكھا ہے:
" جو كوئى اسے گھر سے نكلتے وقت صبح يا عشاء كے وقت پڑھےگا اسے اعمال صالحہ كى خصوصيت حاصل ہو گى، گويا كہ اس نے تورات اور انجيل اور زبور اور قرآن مجيد پڑھا ہے " كيونكہ اللہ كتابوں كے برابر كچھ نہيں ہو سكتا.
اس كے بعد پھر كہتا ہے:
" اللہ تعالى اسے ہر پڑھے جانے والے حرف كے بدلے دو حور عين عطا كريگا، اور اس كے ليے جنت ميں گھر بنائيگا، اور اسے اللہ تعالى چار انبياء ابراہيم اور موسى اور عيسى اور محمد صلى اللہ عليہ وسلم جتنا ثواب ديگا"
يہ بالكل واضح جھوٹ اور كذب بيانى ہے، كيونكہ انبياء كا ثواب انبياء كرام كے علاوہ كوئى اور نہيں پا سكتا.
اور صفحہ نمبر ( 2 ) ميں لكھا ہے:
" اللہ تعالى اسے سب مومن جنوں اور انسانوں كى پيدائش سے ليكر قيامت تك كا ثواب اسے پڑھنے والے كو ديگا، اور اللہ تعالى اسے نو سو شہيدوں كا اجر ديگا "
پھر اس كے بعد والے صفحات ميں اور زيادہ كذب بيانى سے كام ليا گيا ہے.
اور صفحہ نمبر ( 5 ) پر كہتا ہے:
" يہ دعا محبت و قبول، اور زبان كى گرہ كھولنے، اور حكمرانوں و بادشاہوں اور امراء سے ملنے اور ہر قسم كى گولى اور لوہے كے اوزار اور اسلحہ كو دور كرنے اور ضروريات پورى كرنے ميں فائدہ مند ہے.... الخ "
ظاہر يہى ہوتا ہے كہ يہ ورد اور دعا شيعہ حضرات نے لوگوں كو كتاب و سنت سے دور كرنے كے ليے بنائى ہے.
اللہ تعالى ہى توفيق دينے والا ہے، اللہ تعالى ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كى آل اور صحابہ كرام پر اپنى رحمتيں نازل فرمائے " انتہى
اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء
الشيخ عبد العزيز بن عبد اللہ بن باز
الشيخ عبد اللہ بن غديان
الشيخ صالح الفوزان
الشيخ عبد العزيز آل شيخ
الشيخ بكر ابو زيد .