سوموار 24 جمادی اولی 1446 - 25 نومبر 2024
اردو

احرام كى حالت ميں طبى بيلٹ پہننا

سوال

دوران طواف طبى ( بطور علاج ) بيلٹ پہننے كا حكم كيا ہے، كيونكہ كچھ افراد كو حركت كرنے اور چلنے كے ليے بيلٹ كى ضرورت ہوتى ہے، اور اس بيلٹ ميں سلائى ہوتى ہے كيا حج كے دوران يہ بيلٹ استعمال كرنا جائز ہے يا نہيں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

جى ہاں حج اور عمرہ كے دوران بيلٹ استعمال كرنا جائز ہے چاہے سلى ہوئى بھى ہو تو بھى كوئى حرج نہيں، ہمارے ليے يہ معلوم كرنا ضرورى ہے كہ سلے ہوئے سے علماء كرام كى مراد كيا ہے، كيونكہ مرد كے ليے حالت احرام ميں سلا ہوا لباس پہننا حرام ہے.

اس سے مراد يا تو قميص ہے يا پھر سلوار اور پائجامہ وغيرہ يعنى وہ لباس جو كاٹ كر جسم كے مطابق تيار كيا گيا ہو، اس ليے ہميں علماء كرام كى كلام كو سمجھنا ہوگا كہ انہوں نے سلے ہوئے كيا مراد لى ہے.

پھر يہ عبارت " سلا ہوا لباس زيت تن كرنا " يہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے ثابت نہيں ہے، كہا جاتا ہے كہ سب سے پہلے يہ عبارت تابعين فقھاء ميں سے ابراہيم نخعى رحمہ اللہ نے كہى تھى.

ليكن نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اپنى امت سے نہيں كہا كہ وہ سلا ہوا لباس نہ پہنے، بلكہ جب رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے دريافت كيا گيا كہ: محرم شخص كيا پہنے ؟

تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا: نہ تو وہ قميص پہنے اور نہ ہى سلوار اور پاجامہ، اور نہ ہى پگڑى اور نہ برانڈى اور موزے "

نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے مطلق طور پر سلے ہوئے كا لفظ نہيں بولا، لہذا ضرورى ہے كہ ہم نصوص كو اسى طرح سمجھيں جو متكلم كى مراد ہے " انتہى .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب