جمعرات 20 جمادی اولی 1446 - 21 نومبر 2024
اردو

عمرہ ياحج ميں سر كے كچھ بال كٹوانے

سوال

ايك شخص نے عمرہ كي ادائيگي كےبعد سركي ايك جانب سے بال كٹوائے اور اپنے گھر واپس پلٹ آيا اور اسے علم ہوا كہ اس كا يہ فعل صحيح نہيں تھا، اب اس پر كيا لازم آتا ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

يہ سوال فضيلۃ الشيخ محمد بن عثيمين رحمہ كے سامنے ركھا گيا تو ان كا جواب تھا :

اگرتواس نے ايسا جہالت كي بنا پر كيا ہے تواسے چاہيے كہ وہ اب اپنا لباس اتار كراحرام پہن لے اور مكمل سركومنڈائے يا مكمل سركےبال چھوٹے كروائے تواس طرح اس نے جوكيا وہ معاف ہوگا كيونكہ اس نے يہ عمل جہالت كي بنا پر كيا تھا ، اورسرمنڈانے يابال چھوٹے كروانےكےليے شرط نہيں كہ وہ مكہ ميں ہي ہوبلكہ مكہ ياكسي دوسري جگہ پر بھي ہوسكتا ہے .

ليكن اگر اس نے ايسا كسي عالم كے فتوي كي بنا پر كيا تواس حالت ميں بھي اس پر كچھ لازم نہيں آتا اس ليے كہ اللہ تعالي كا فرمان ہے : اگرتمہيں علم نہيں تو اہل علم سےپوچھ لو

اوربعض علماء كي رائے ہے كہ سر كے كچھ حصہ كےبال كٹوانے مكمل سر كے بال كٹوانے كي طرح ہي ہے .

ماخذ: ديكھيں اللقاء الشھري ( ماہانہ ملاقات ) نمبر ( 10 )