اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

سگرٹ كى حرمت كا سبب

سوال

سگرٹ حرام ہونے كا سبب كيا ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

اميد ہے كہ آپ جانتى ہونگى كہ اس وقت روئے زمين كى سارى امتيں ـ چاہے مسلمان ہوں يا كافر ـ وہ سگرٹ كے خلاف جنگ كرنے لگے ہيں، كيونكہ انہيں اس كے شديد ضرر و نقصان كا علم ہو چكا ہے، اور پھر دين اسلام تو شروع ہى سے ہر نقصاندہ اور ضرر والى چيز كو حرام قرار ديتا ہے، كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" نہ تو خود نقصان اٹھاؤ اور نہ ہى كسى دوسرے كو نقصان دو "

اور پھر اس ميں كوئى شك و شبہ نہيں كہ كھانے پينے والى اشياء ميں اچھى اور نفع مند بھى ہيں، اور كچھ ايسى بھى ہيں جو گندى اور نقصاندہ ہيں، اللہ سبحانہ و تعالى نے ہمارے نبى صلى اللہ عليہ وسلم كا وصف بيان كرتے ہوئے فرمايا ہے:

اور وہ ان كے ليے پاكيزہ اشياء حلال كرتا ہے، اور گندى اشياء ان پر حرام كرتا ہے .

تو كيا سگرٹ اور حقہ اچھى اور پاكيزہ اشياء ميں سے ہے يا كہ گندى اور خبيث اشياء ميں ؟

دوم:

حديث شريف ميں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" اللہ سبحانہ وتعالى تمہيں قيل و قال اور كثرت سوال اور مال ضائع كرنے سے منع كرتا ہے "

اور پھر اللہ سبحانہ و تعالى نے بھى اسراف و فضول خرچى سے منع كرتے ہوئے فرمايا ہے:

اور تم كھاؤ پيئو اور اسراف و فضول خرچى مت كرو يقينا اللہ سبحانہ و تعالى فضول خرچى كرنے والوں كو پسند نہيں فرماتا .

اور رحمن كے بندوں كا وصف اللہ سبحانہ و تعالى نے اس طرح فرمايا ہے:

اور وہ لوگ جب خرچ كرتے ہيں نہ تو وہ فضول خرچى كرتے ہيں اور نہ ہى تنگى اور بخل دكھاتے ہيں، بلكہ وہ اس كے درميان سيدھى اور معتدل راہ اختيار كرتے ہيں . الفرقان ( 67 ).

اب سارى دنيا ہى اس كا ادراك كرنے لگى ہے كہ سگرٹ اور حقہ نوشى ميں صرف كردہ مال ضائع كيا جا رہا ہے اور اس ميں كوئى فائدہ نہيں، يہى نہيں بلكہ يہ مال ضرر و نقصاندہ اشياء ميں خرچ كيا جا رہا ہے.

اور اگر پورى دنيا ميں سگرٹ اور تمباكونوشى پر خرچ كردہ مال جمع كيا جائے تو بھوك سے مرنے والے كئى معاشروں اور ملكوں كو بچايا جا سكتا ہے، تو كيا اس سے كوئى اور بڑھ كر بے وقوف ہو سكتا ہے جو ڈالر ہاتھ ميں لے كر اسے آگ لگا دے ؟

سگرٹ اور تمباكونوشى كرنے والے اور ڈالر كو آگ لگانے والے ميں كيا فرق ہے ؟

بلكہ روپے كو آگ لگانے والے سے تو بڑا بے وقوف تمباكو اور سگرٹ نوش ہے، كيونكہ روپے كو آگ لگانے كى بے وقوفى تو اس حد تك رہے گى، ليكن سگرٹ نوش كى بےوقوفى تو اس سے بھى آگے ہے كہ وہ مال بھى جلا رہا ہے اور اپنا بدن بھى.

سوم:

كئى ايسے حادثات اور سانحے ہيں جن كا سبب صرف سگرٹ ہے، سگرٹ كے بچے ہوئے ٹكڑے اور اس كے علاوہ سگرٹ كى بنا پر كتنى آگ لگ چكى ہے، اور صرف سگرٹ كى بنا پر پورا گھر اور اس كے رہائشى سب جل كر راكھ ہو گئے، كيونكہ گھر كا مالك سگرٹ نوش تھا، گيس ليك ہونے كى بنا پر جب اس نے سگرٹ جلايا تو گھر ميں آگ بھڑك اٹھى اور سب جل كر راكھ ہو گئے.

چہارم:

كتنے لوگ سگرٹ كى گندى بو سے اذيت محسوس كرتے ہيں، اور خاص كر جب آپ اس اذيت سے دوچار ہوں جب آپ كے ساتھ مسجد ميں كوئى سگرٹ نوش آ كر كھڑا ہو جائے، نيند سے بيدار ہونے كے سگرٹ نوش كے منہ سے نكلنے والى گندى بو كى بنسبت شائد دوسرى گندى قسم كى بدبو پر صبر كرنا زيادہ آسان ہے، اور پھر ان عورتوں پر تو بہت ہى تعجب ہوتا ہے جو اپنے خاوند كے منہ سے نلكنے والى گندى بو پر كيسے صبر كر ليتى ہيں ؟

حالانكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے كچا پياز اور لہسن كھانے والے كو مسجد ميں آنے سے منع كيا ہے تا كہ نمازى اس كى بو سے اذيت محسوس نہ كريں، حالانكہ لہسن اور پياز كى بو سگرٹ نوش كے منہ سے نكلنے والى بو سے بہت ہى كم گندى ہوتى ہے.

سگرٹ نوشى كے حرام ہونے بعض اسباب تھى جو ہم اوپر بيان كر چكے ہيں.

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ سعد الحمید