الحمد للہ.
یہ بات صحیح نہیں ہے؛ لیکن عورت کا معاملہ بھی دیگر اولاد آدم جیسا ہے کہ جب عورت کو کوئی تکلیف پہنچے اور وہ اس پر صبر کرے تو اسے اس تکلیف پر صبر کرنے کی وجہ سے اجر ملتا ہے، بلکہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے بطور مثال کانٹے کا بھی ذکر فرمایا ہے کہ اگر کانٹا بھی کسی کو چبھے تو اس سے گناہ معاف ہوتے ہیں۔
واضح رہے کہ جب بھی کوئی تکلیف پہنچے تو تکلیف پر صبر اور ثواب کی امید رکھنے سے اللہ تعالی اجر بھی عطا فرماتا ہے اور اس تکلیف کی وجہ سے گناہ بھی مٹتے ہیں، لہذا تکالیف ہر حال میں گناہ مٹانے کا باعث ہیں، اس لیے جب تکلیف پر صبر ہو تو انسان کو اس صبر پر اجر ملتا ہے، تو اجر کی وجہ صبر ہے۔ لہذا اگر عورت زچگی کی تکلیف پر صبر کرے اور ثواب کی امید رکھے تو اللہ تعالی کی طرف سے اس کے اجر میں بھی اضافہ ہوتا ہے اور اس کی نیکیوں میں بھی اضافہ کیا جاتا ہے اور گناہوں کو مٹایا جاتا ہے۔
واللہ اعلم