ہفتہ 22 جمادی اولی 1446 - 23 نومبر 2024
اردو

بيوى نے خاوند كو كہا: تم مجھ پر قيامت تك حرام ہو

110010

تاریخ اشاعت : 02-07-2010

مشاہدات : 5978

سوال

ايك عورت نے اپنے خاوند پر قسم كھاتے ہوئے كہا: تم مجھ پر قيامت كے دن تك حرام ہو، دين اسلام ميں اس كا حكم كيا ہے ؟
اور حلف اٹھانے والے دونوں شخص پر حلف كيا فديہ كيا ہے اور كيا اس كا اس پر محاسبہ كيا جائيگا ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

بيوى كا اپنے خاوند كو كہنا كہ: تم مجھ پر حرام ہو، يا پھر تم مجھ پر قيامت تك حرام ہو، اس سے نہ تو ظھار ہوتا ہے اور نہ ہى طلاق واقع ہوتى ہے، كيونكہ ظھار اور طلاق تو خاوند كى جانب سے ہوتى ہے، اور پھر يہ حلال كو حرام كرنے كے باب ميں شامل ہے، مثلا كوئى لباس حرام كرنا، يا پھر كوئى كھانا حرام كرنا، تو قسم توڑنے كى صورت ميں اس پر قسم كا كفارہ لازم آئيگا؛ كيونكہ اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

اے نبى ( صلى اللہ عليہ وسلم ) آپ اس چيز كو حرام كيوں كرتے ہيں جسے آپ كے ليے اللہ نے حلال كيا ہے، آپ اپنى بيويوں كى خوشى و رضا چاہتے ہيں، اور اللہ بخشنے والا رحم كرنے والا ہے، اللہ تعالى نے تمہارے ليے قسموں كا كھولنا مقرر كر ديا ہے التحريم ( 1 - 2 ).

تو اللہ سبحانہ و تعالى نے حلال كو حرام كرنا قسم قرار ديا ہے.

اور قسم كا كفارہ يہ ہے كہ: ايك غلام آزاد كيا جائے، يا پھر دس مسكينوں كو كھانا كھلايا جائے، يا انہيں لباس مہيا كيا جائے، اور جو اسے نہ پائے تو وہ تين يوم كے روزے ركھے.

اور جب بيوى سے خاوند نے جماع كر ليا اور بيوى اس پر راضى تھى تو قسم ٹوٹ گئى.

شيخ ابن باز رحمہ اللہ سے دريافت كيا گيا:

اگر بيوى اپنے خاوند سے كہے: اگر ميں نے ايسا كيا تو تم مجھ پر والد كى طرح حرام ہو تو اس كا حكم كيا ہوگا ؟

شيخ رحمہ اللہ كاجواب تھا:

" عورت كا اپنے خاوند كو حرام كرنا يا اس كو اپنے كسى محرم مرد سے مشابہت دينا قسم كے حكم ميں آتا ہے، اور اس كا حكم ظھار والا نہيں؛ كيونكہ ظھار تو خاوند كى جانب سے اپنى بيويوں كے ليے ہوتا ہے اور اس كى دليل نص قرآنى ہے.

عورت پر قسم كا كفارہ لازم آتا ہے، جو كہ دس مسكينوں كا كھانا ہے، ہر مسكين كو علاقے كى خوراك كا نصف صاع ديا جائيگا، جس كى مقدار تقريبا ڈيڑھ كلو بنتى ہے، اور اگر انہيں دوپر يا رات كا كھانا كھلا دے يا پھر انہيں وہ لباس مہيا كردے جس ميں نماز ہو جاتى ہو تو يہ كافى ہے.

كيونكہ اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

اللہ تعالى تمہارى قسموں ميں لغو قسم پر تم سے مؤاخذہ نہيں فرماتا، ليكن مؤاخذہ اس پر فرماتا ہے كہ تم جن قسموں كو مضبوط كر دو، اس كا كفارہ دس محتاجوں كو كھانا دينا ہے اوسط درجے كا جو اپنے گھر والوں كو كھلاتے ہو، يا ان كو لبا دينا يا ايك غلام يا لونڈى آزاد كرنا ہے، اور جس كو اس كى قدرت نہ ہو تو تين روزے ہيں يہ تمہارى قسموں كا كا كفارہ ہے جب تم قسم كھا لو اور اپنى قسموں كا خيال ركھو! اسى طرح اللہ تعالى تمہارے واسطے اپنے احكام بيان كرتا ہے تا كہ تم شكر كرو المآئدۃ ( 89 ).

عورت كا اس چيز كو حرام كرنا جسے اللہ نے اس كے ليے حلال كيا ہے اس كا حكم قسم كا حكم ہے، اور اسى طرح مرد كا ايسى چيز حرام كرنا جسے اللہ نے اس كے ليے حلال كيا ہے سوائے بيوى كے يہ قسم كے حكم ميں ہے؛ كيونكہ اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

اے نبى آپ اس چيز كو حرام كو كرتے ہيں جسے اللہ تعالى نے آپ كے ليے حلال كيا ہے، آپ اپنى بيويوں كو خوش كرنا چاہتے ہيں، اور اللہ تعالى بخشنے والا رحم كرنے والا ہے، يقينا اللہ تعالى نے تمہارے ليے تمہارى قسموں كا كھولنا فرض كر ديا ہے اللہ تعالى تمہارا كارساز ہے اور وہى علم والا حكمت والا ہے التحريم ( 1 - 2 ). انتہى

ديكھيں: فتاوى اسلاميۃ ( 3 / 1 - 3 ).

بيوى كو اللہ كے اپنے اس قول سے توبہ كرنى چاہيے كيونكہ حلال چيز كو حرام كرنا جائز نہيں ہے.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب