سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

سپيس ٹون چينل پر كارٹون فلميں ديكھنے كا حكم

110352

تاریخ اشاعت : 21-06-2008

مشاہدات : 10340

سوال

سپيس ٹون ( Spease toon ) چينل پر پيش كى جانے والى كارٹوں فلميں ديكھنے كا حكم كيا ہے، مثلا فلم كيپٹن ماجد اور ٹوم اينڈ جيرى، چاہے وہ بچوں كے ليے ہو يا بڑوں كے ليے ؟
اللہ تعالى آپ كو جزائے خير عطا فرمائے.

جواب کا متن

الحمد للہ.

يہ چينل بہت سارى برائيوں پر مشتمل ہے، اور اس ميں كئى ايك خرابياں پائى جاتى ہيں، اور اپنے انگريزى نام سے مسلمانوں كو گمراہ كرتا ہے، اور پھر يہ لوگ اپنى برائياں اور عقلى فساد و خرابياں چھوٹوں اور بڑوں ميں نشر كرنا شروع كرتے ہيں، اس ليے گھر كے ذمہ دار كے ليے حلال نہيں كہ وہ اپنى اولاد كو يہ چينل ديكھنے دے؛ كيونكہ اس كا مشاہدہ كرنے والے كے عقيدہ پر برا اثر پڑتا ہے، اور اسى طرح ان كے سلوك پر بھى اثرانداز ہو گا، اس چينل ميں موجود چند ايك خرابياں ذيل ميں بيان كى جاتى ہيں:

1 - ہاتھ سے تصوير كشى كرنا.

2 - موسيقى كا استعمال.

3 - بےپردگىن اور بےحيائى والا لباس، مثلا كھلاڑيوں اور پہلوانوں، اور تيراك والا لباس اور عموما عورتيں.

4 - عشق و محبت اور جرائم وغيرہ جو دوسرے برے اخلاق اور شر و برائى پر مشتمل پروگرام.

ـ استاد نزار محمد عثمان كہتے ہيں:

" كارٹوں فلموں ميں جو اكثر موضوع بيان ہوتے ہيں وہ جرائم و قتل و غارت پر مشتمل ہوتے ہيں، اس ليے كہ يہ بدلہ لينے كا عنصر اور شوق پيدا كرتے ہيں، جو ماركيٹ ميں كارٹوں فلم كو فروخت كرنے كا ضامن ہے، اس طرح اسے تيار كرنے والوں كا نفع زيادہ ہو جاتا ہے، ليكن يہ ہے كہ جرائم و قتل و غارت كا مشاہدہ كرنا بچوں كو مضبوط نہيں كرتا، بلكہ ان پر رعب طارى كرتا ہے " مگر وہ آہستہ آہستہ اس كے عادى ہو جاتے ہيں، اور پھر بچپن ميں وہ اسے تفريح سمجھنا شروع كر ديتے، ليكن معاملہ اس وقت بگڑتا ہے اور زيادہ قابل تشويش بن جاتا ہے جب ان بچوں كا معاشرے ميں نفوذ ہوتا ہے " ...

اور ڈاكٹر عبد الوہاب المسيرى كہتے ہيں:

" ٹوم اينڈ جيرى كے قصے اور كہانياں اور كارٹونى فلميں لگتا ہے برى ہيں، ليكن يہ ہميشہ اپنے اندر ذہانت و ذكاوت اور كندذہنى كى جنگ ركھتى ہيں، ليكن خير و شر كے ليے اس ميں كوئى جگہ نہيں، اور يہ اسے تيار كرنے والے كى نظريہ كا انعكاس ہے، اور اس دور ميں تيار كردہ ہر چيز اسى ميں منحصر ہے "

ماخوذ از: الرسول المتحركۃ و اثرھا على تنشئۃ الاطفال .

ب ـ اور ڈاكٹر عبد الوھاب المسيرى كے موسوعۃ " اليہوديۃ " ميں لكھا ہے:

" ريسرچ سے يہ ثابت ہوا ہے كہ " ٹوم اينڈ جيرى " كى كارٹون فلميں بچوں ميں سختى كے ذريعہ مشكلات كو ختم كرنے سب سے بڑا آٹو ميٹك طريقہ ہيں " انتہى.

ج ـ مشہور كارٹون فلموں ميں يہ بھى آيا كہ انہوں نے ايك چور اور ايك عورتوں كا پيچھا كرنے اور انہيں تنگ كرنے اور ان پر دست درازى كرنے والا ايسا شخص بنايا جس كى گھنى داڑھى تھى! اور يہ سب كو معلوم ہے كہ داڑھى مسلمانوں كا شعار اور علامت ہے، اور اس صورت ميں كوئى مخفى نہيں كہ انہوں نے شر اور برائى كو اس ماڈل ميں پيش كيا.

د ـ اور كارٹون فلم " كيپٹن ماجد " جس كا ذكر سوال ميں بھى ہوا ہے ـ ميں لڑكيوں كا كھيل كے ميدان ميں آنے اور تماشايوں كا انہيں داد دينے كا تصور پيش كيا گيا ہے، اور پھراس كے ساتھ جب گول ہوتا ہے تو اس ميں رقص و موسيقى اور چيخ و پكار اور مرد و عورت كے مابين معانقہ اور ايك دوسرے سے گلے ملنا بھى دكھايا گيا ہے، اور آپ ديكھتے ہيں كہ لڑكى اپنے پسنديدہ كھلاڑى كے پيچھے جاتى اور اسے اپنى محبت ديكھانے كے ليے ہديہ اور تحفہ پيش كرتى ہے، اور اس كھلاڑى كا بوسہ بھى ليتى ہے!.

اس فلم سے ہمارے نوجوان لڑكے اور لڑكياں كيا سيكھيں گے ؟! يقينا يہ فحاشى اور قلت ادب اور عشق و محبت ہے، اور اس لڑكى كے ليے نمونہ پيش كيا جا رہا ہے كہ وہ كھلاڑيوں سے محبت كرے اور اپنا دل لگائے، اسى طرح ان كے ذہنوں ميں غلط اور فاسد قسم كے معانى پيدا كيے جاتے ہيں، اور پھر يہ معانى عملى واقعات ميں منتقل ہو كر ان كے سلوك ميں شامل ہو جاتے ہيں.

ھ ـ عقيدہ كے ليے خطرات پيدا ہوتے ہيں، كارٹونى فلموں ميں اس كى بہت سارى صورتيں ہيں، مثلا:

ا ـ رب ذوالجلال كى بد صورت تصوير ـ اللہ تعالى كى پناہ ـ كرنا جس ميں آسمان كے درميان دو جھگڑنے والوں كے درميان فيصلہ كر رہا ہے، اور يہ چيز سوال ميں ذكر كردہ فلم " ٹوم اينڈ جيرى " كى بعض قسطوں ميں موجود ہے.

ب ـ رب ذوالجلال كى بد صورت تصوير پيش كرناـ جس ميں وہ آسمان سے دوربين كے ذريعہ پورى زمين كو ديكھ رہا ہے! اور آسمان سے اتر كر مظلوم كى مدد كرتا ہے! اور بارش، ہوا، اور بادلوں پر كنٹرول كرنے كى استطاعت ركھتا ہے، اور يہ سب كچھ ميكى ماوس كى قسطوں ميں ديكھايا گيا ہے، اور اسے چوہا بنانا، اور پھر آسمان ميں ان كے ايسا كرنے كا سبب كسى عقلمند پر مخفى نہيں ہو سكتا.

ج ـ استاد نزار محمد عثمان كہتے ہيں:

اسے ثابت كرنے كے ليے ہم يہاں مشہور كارٹون فلموں كى مثال پيش كرتے ہيں، جسے " The Simpsons " جسے تيار كرنے والا ميٹ قرگرينج " Matt Groening " تھا جو اپنى افكار ايسے اعمال كے ذريعہ منتقل كرنا چاہتا تھا جسے لوگ قبول كريں، تو اس نے خطرناك قسم كے مفہوم اور افكار اس كارٹون فلم ميں پھيلانے شروع كر ديے، جن ميں والدين يا پھر حكومت كے كنٹرول كو تسليم نہ كرنا بلكہ اس كا انكار كرنا، اور برے اخلاق اور نافرمانى يہ دونوں مطلوبہ مقصد تك پہنچنے كى راہ ہيں، رہى جہالت تو يہ اچھى ہے، اور معرفت و پہچان ايسے نہيں، ليكن اس ميں اس نے جو چيز سب سے زيادہ خطرناك پيش كى يہ وہ قسط ہے جس ميں خاندان كا باپ " Homer Simpson " اس حالت ميں سامنے آتا اور ظاہر ہوتا ہے كہ اسے كچھ لوگوں نے پكڑا جسے درخت كاٹنے والوں كا نام ديا گيا ہے !! جب وہ سربراہ ان كے ساتھ ملتا ہے تو اس مجموعے كے افراد ميں سے ايك شخص كو " Homer Simpson " ميں ايك علامت اور نشانى نظر آتى ہے جو پيدائشى طور پر اس ميں تھى، جسے وہ لوگ مقدس سمجھنے لگتے ہيں، اور يہ ظاہر كرتے ہيں كہ وہ شخص برگزيدہ اور چنا ہوا ہے، اسے جو قوت و بزرگى حاصل ہوتى ہے اس كى بنا پر " Homer Simpson " يہ خيال كرنے لگتا ہے وہ رب ہے، حتى كہ وہ كہتا ہے: كون ہے جو رب كے متعلق سوال كرتا ہے كہ كوئى پروردگار اور رب ہے، اب مجھے بھى ادراك ہو رہا ہے كہ كوئى رب ضرور ہے، اور وہ ميں ہوں !! "

استاد نزار كا " كارٹونى فلميں اور ان كا بچوں كى پرورش پر اثر " ميں كہنا ہے:

6 - عرب اور مسلمانوں كے ساتھ مذاق، اس كى مثال يہ ہے كہ سكوپى ڈو " Scobby Doo " اور " William Hanna " اور " Joseph Barbera " نامى مشہور كارٹون فلميں جو ٹوم اينڈ جيرى كے بعد آفاقى شہرت يافتہ ہيں انہوں نے ريكارڈ كاميابى حاصل كى ہے كى ايك قسم ميں ايك مسلمان جاود گر جب سكوپى كو ديكھتا ہے تو وہ يہ كہہ كر فخر كرتا ہو دكھايا گيا ہے كہ: ميں بالكل اسى انتظار ميں تھا، جس شخص پر ميں اپنا كالا جادو آزماؤں " اور اس ميں مسلمان جادو گر سكوپى كو بندر بنانے كى رغبت كا اظہار كرتا ہے، ليكن جادو اس پر الٹ جاتا ہے اور وہ جادو گر خود بند بن جاتا ہے، اور سكوپى اپنے آپ سے يہ كہتا ہوا ہنستا ہے كہ: اس جادو گر كو جو ہمارے ساتھ معاملات صحيح نہيں ركھتا تھا ہمارے ساتھ كھيلنے كى كوشش ميں تھا كو چاہيے كہ وہ اپنے كيے پر نادم ہو "

اور سكوپى ڈو كى ايك اور قسط ميں موميائے مصر سكوپى اور اس كے ساتھيوں كے پيچھے لگ جاتى ہيں، انہيں يہ شك ہے كہ موميا نے ان كے دوست ڈاكٹر نسيب ( مسلمان عربى شخص ) كو پتھر بنا ديا ہے، اور آخر ميں سكوپى موميا كى طرف مائل ہو جاتا ہے، اور باسكٹ بال كے ايك مقابلہ ميں موميا سے ملتا ہے ليكن جب وہ موميا كا نقاب اتارتا ہے تو ـ سكوپى كى دہشت كى بنا پر ـ وہ ديكھتا ہے كہ وہ موميا نہيں بلكہ وہ تو وہى ڈاكٹر نسيب ہے جو سكوپى سے موميا كے لباس ميں سكوپى سے قيمتى ٹكڑا چورى كرنا چاہتا تھا، يعنى سكوپى چورى كرنے والے ايك مسلمان كو بچانا چاہتا ہے، مسلمان شخص اس حد تك ردى اور گر چكا ہے""

ماخوذ از: " الرسول المتحركہ و اثرھا على تنشئۃ الاطفال "

مستقل فتوى كميٹى كے علماء كا كہنا ہے:

" كارٹون فلموں كى خريد و فروخت جائز نہيں؛ كيونكہ اس ميں حرام تصاوير پائى جاتى ہيں، بچوں كى شرعى طريقہ سے پرورش كى جائے، انہيں تعليم دى جائے، اور انہيں ادب سكھايا جائے، انہيں نماز كى تعليم ديں، اور ان كى اچھى ديكھ بھال كريں "

الشيخ عبد العزيز بن باز.

الشيخ عبد العزيز آل شيخ.

الشيخ صالح الفوزان.

الشيخ بكر ابو زيد.

ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 1 / 323 ).

شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ سے درج ذيل سوال كيا گيا:

اللہ تعالى آپ كى حفاظت فرمائے: آپ كے ليے كارٹون فلموں كا بچوں كى پرورش اور خاص كر عقيدہ پر اثرانداز ہونا كوئى مخفى نہيں، ليكن اگر ـ خاص كر اس وقت ـ اٹارى نامى آلہ كى كيسٹيں پائى جائيں تو كيا يہ كيسٹيں كارٹون فلموں كا عوض اور بدل بن سكتى ہيں ؟

شيخ رحمہ اللہ كا جواب تھا:

" ہميں يہ بہت زيادہ اور بكثرت بتايا جاتا ہے كہ ٹى وي پر پيش كى جانے والى كارٹوں فلميں مضر اور نقصاندہ ہيں، اور ہو سكتا ہے يہ عقيدہ كے ليے بھى نقصاندہ ہوں، ليكن كيا آپ نے كسى محدود چيز كو ديكھا يا سنا ہے جو عقيدہ كے منافى ہے يا نہيں ديكھا اور سنا ؟....

اچھا: تو پھر يہ جائز نہيں كہ ہم اپنى اولاد اور بچے اور بچيوں كو يہ كارٹون ديكھنے ديں كيونكہ يہ عقيدہ بدل ديتے ہيں، تو پھر ہم انہيں كيسے ديكھنے ديں ؟ !.

ديكھيں: لقاءات الباب المفتوح ( 71 ) سوال نمبر ( 2 ).

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب