اگر کوئی مسلمان اپنے کسی فوت شدہ عزیز کو نفع پہنچانا چاہے، تو وہ اس کی طرف سے صدقہ دے سکتا ہے اور صدقہ کرتے وقت نیت کرے کہ اس کا ثواب میت کو پہنچے۔
اس کی دلیل حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت ہے، کہ ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم سے عرض کیا:
’’میری ماں اچانک فوت ہو گئی ہے، اور میرا خیال ہے کہ اگر وہ بات کر پاتیں تو صدقہ کرتیں، تو اگر میں ان کی طرف سے صدقہ کر دوں تو کیا انہیں اس کا ثواب ملے گا؟‘‘
آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’ہاں۔‘‘ صحیح بخاری: (1388)، صحیح مسلم: (1004)
یہ بات بھی معلوم ہے کہ پرندوں اور جانوروں کو کھلانا صدقہ کے ان اعمال میں شامل ہے جن پر مسلمان کے لیے اجر لکھا جاتا ہے۔
جیسے کہ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’کوئی مسلمان ایسا نہیں جو کوئی پودا لگائے یا کھیتی باڑی کرے، پھر اس سے پرندہ، انسان یا جانور کچھ کھائے، مگر وہ اس کے لیے صدقہ بن جاتا ہے۔‘‘ صحیح بخاری: (2320)، صحیح مسلم: (1553)
لیکن بہتر، افضل اور زیادہ نفع مند یہ ہے کہ صدقہ ان فقراء اور محتاج مسلمانوں کو دیا جائے جو آج دنیا کے ہر خطے میں موجود ہیں، جبکہ پرندے اور جانور تو اللہ تعالی کی طرف سے ان کے مقدر میں لکھی ہوئی کھانے پینے کی چیزیں حاصل کر ہی لیتے ہیں۔
جہاں تک قبر کی زیارت کو جمعہ کے دن کے ساتھ خاص کرنے کا تعلق ہے، تو یہ بدعت ہے، جس کی وضاحت پہلے سوال نمبر (12322) کے جواب میں آ چکی ہے۔
الشیخ عبدالعزیز بن باز رحمہ اللہ سے پوچھا گیا کہ جمعے کے دن قبرستان کی زیارت مخصوص کرنا کیسا ہے؟
تو آپ رحمہ اللہ نے فرمایا:
’’اس کی کوئی اصل نہیں، شریعت یہ ہے کہ دن ہو یا رات جب بھی قبروں کی زیارت کا موقع بنے قبرستان کی زیارت کر لی جائے۔
لیکن کسی خاص دن یا رات کو اس کے لیے مخصوص کرنا بدعت ہے، اس کی کوئی دلیل نہیں ہے؛ کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’جس نے ہمارے دین میں کوئی نئی بات ایجاد کی جو دین میں نہیں، تو وہ مردود ہے۔‘‘ اس حدیث کی صحت پر تمام محدثین کا اتفاق ہے۔
ایک اور حدیث مبارکہ میں آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’جس نے ایسا عمل کیا جو ہمارے طریقے کے مطابق نہیں تو وہ مردود ہے۔‘‘ اسے مسلم نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے۔
مجموع فتاویٰ ابن باز: ( 13/336)
یہ بات بھی جاننی چاہیے کہ میت کو نفع پہنچانا صرف پرندوں کو کھانا ڈالنے یا صدقہ دینے تک محدود نہیں، بلکہ ایسی اور بھی بہت سی چیزیں ہیں جو میت کو نفع دیتی ہیں، جن میں سب سے افضل اور نفع مند عمل اس کے لیے دعا کرنا ہے۔
مزید تفصیل کے لیے سوال نمبر (763) کا جواب ملاحظہ کریں۔
واللہ اعلم