الحمد للہ.
جب کوئي رشتہ مناسب اورکفو ہو یعنی جس شخص کا دین اوراس کی امانت پسند ہو تو اس سے آپ کو صرف خدشات اور شکوک وشبھات اورگمان جن کی کوئي قدروقیمت نہیں اورنہ ہی ان پر اعتماد کیا جاسکتا ہے اعتماد کرتے ہوئے شادی میں دیر نہیں کرنی چاہیے اورایسے خیالات کی طرف متوجہ بھی نہ ہوں ۔
بلکہ اگر اس شخص کے اوصاف ایسے ہی ہیں جیسے کہ آپ نے بیان کیے ہیں تو پھرآپ اسے قبول کرتے ہوئے اس سے شادی کرلیں اوراس میں کسی بھی قسم کا تردد نہ کریں ۔
اورآپ سے جو کچھ نکاح متعہ ہوچکا ہے اس میں تو کوئي شک وشبہ نہیں کہ متعہ کرنا حرام ہے اوریہ منسوخ ہوچکا ہے اوراب اس طریقہ پر شادی کرنا جائز نہیں ، جب آپ کو یہ علم ہوچکا ہے تو پھر آپ اپنے کیے پر اللہ تعالی سے معافی مانگیں اوراس سے توبہ و استغفار کرنا ضروری ہے ۔ .