اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

ظہر کا وقت ہونے کے بعد حیض آگیا تو کیا طہر میں اس نماز کی قضا دینا ہوگی؟

111522

تاریخ اشاعت : 02-08-2014

مشاہدات : 10065

سوال

ظہر کی نماز کا وقت شروع ہونے کے اتنی دیر بعد مجھے حیض آگیا کہ میں نماز آرام سے پڑھ سکتی تھی، لیکن میں نے نماز نہیں پڑھی، تو اسکی قضا کب ہوگی؟ جس وقت میں غسل کرونگی اسی وقت ؟چاہے عشاء کا وقت ہو؟ یا آئندہ آنے والی ظہر کی نماز کے وقت؟ اور اگر میں عشاء کے وقت پاک ہوتی ہوں تو کیا مغرب و عشاء دونوں نمازیں پڑھوں گی؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

اگر حیض نماز کا وقت داخل ہونے کے اتنی دیر بعد آیاکہ صرف ایک رکعت نماز ادا کی جاسکتی تھی تو طہر میں اس نماز کی قضا دینا ہوگی، شیخ محمد بن صالح عثیمین رحمہ اللہ سے ایسی عورت کے بارے میں پوچھا گیا جسے نماز کا وقت شروع ہونے سے لیکر حیض آنے تک اتنا سا وقت ملا کہ اس نماز کی ایک رکعت اداکی جاسکتی تھی، تو کیا اس پر یہ والی نماز واجب ہوگی؟

تو انہوں نے جواب دیا: “اگر عورت کو حیض نماز کا وقت شروع ہونے کے بعد آئے تو اس پر طہر کی حالت میں نماز قضاپڑھنا ضروری ہے، اسکی دلیل نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان: (جس کو نماز کی ایک رکعت مل جائے ، یقینا اس نے پوری نماز پا لی) چنانچہ اگر عورت کو نماز کے وقت میں سے اتنا سا وقت بھی مل جائے جس میں ایک رکعت نماز ادا کی جاسکتی تھی تو طہر کے بعد اس پر قضا لازمی ہوگی”انتہی

اور قضا نماز کی ادائیگی کا وقت عذر زائل ہونے کے فوراً بعد ہے، چنانچہ جب آپ غسل سے فارغ ہوجائیں تو فوت شدہ نماز قضا پڑھیں گے، چاہے اس نماز کا وقت ہو یا نہ ہو، اس لئے اس نماز کے وقت کا آئندہ دن تک انتظار مت کرنا، جیسے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (جو شخص نماز بھول جائے تو اسی وقت پڑھ لے جب یاد آئے، اس کا یہی کفارہ ہے)

اسے بخاری(597) اورمسلم (684) نے روایت کیا ہے۔

دوم:

اگر کوئی خاتون نماز کا وقت مکمل ختم ہوجانے سے پہلے پاک ہوجائے تو اس پر وہ نماز ادا کرنا ضروری ہوگی،اور ساتھ میں وہ نماز بھی پڑھنی ہوگی جس کے ساتھ دوسری نماز جمع کی جاسکتی ہے، مثال کے طور پر:

جو خاتون غروبِ آفتاب سے قبل پاک ہوجائے تو اس پر ظہر اور عصر دونوں واجب ہونگی، اس بارے میں “فتاوى اللجنة الدائمة” (6/161) میں ہے کہ:

“اگر عورت حیض یا نفاس سے نماز کا اضطراری وقت نکلنے سے پہلے پاک ہوجاتی ہے تو اس پر وہ نماز بھی لازم ہوگی جسکا حقیقی وقت ہے اور ساتھ میں وہ بھی لازمی ہوگی جس کو اس نماز کے ساتھ جمع کیا جاسکتا ہے، چنانچہ جو خاتون غروبِ آفتاب سے قبل پاک ہو تو اس پر ظہر اور عصر دونوں نمازیں ہونگی، اور جو خاتون فجرِ صادق کے طلوع ہونے سے پہلے پاک ہو تو اس پر مغرب اور عشاء کی نماز پڑھنا لازمی ہوگا، اور جو خاتون طلوعِ آفتاب سے پہلے پاک ہوجائے اسے فجر کی نماز پڑھنی ہوگی”انتہی

اس بارے میں ہم نے علمائے کرام کا اختلاف سوال نمبر (82106) کے جواب میں تفصیل کے ساتھ ذکر کیا ہے۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب