منگل 4 جمادی اولی 1446 - 5 نومبر 2024
اردو

کیا غیر مسلموں سے کسٹم ڈیوٹی وصول کی جاسکتی ہے؟

111886

تاریخ اشاعت : 26-11-2014

مشاہدات : 2530

سوال

سوال: غیر مسلموں کی جانب سے مسلم علاقوں میں اپنے سامانِ تجارت کی درآمدگی پر کسٹم ڈیوٹی وصول کی جاسکتی ہے؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

جی ہاں! غیرمسلموں سے  سامان تجارت کی درآمدگی پر کسٹم ڈیوٹی وصول کرنے میں  کوئی  حرج نہیں ہے۔

بیہقی رحمہ اللہ  نے روایت کیا ہے کہ انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے حکم صادر فرمایا تھا : "ذمی [جن کیساتھ معاہدہ ہو]لوگوں سے بیسواں حصہ  [5٪] لیا جائے، اور جن کے ساتھ معاہدہ نہیں ہے، ان سے دسواں حصہ [10٪] لیا جائے۔"

اور ایسے ہی " الموسوعة الفقهية " (30 / 102 ، 103 ) میں ہے کہ:
"اسلامی علاقوں میں داخل ہونے والے غیر مسلم تجار سے   "عشر" لیا جائے گا،  یہ حکم جملہ اشیاء پر ہے، ۔۔۔۔ فقہائے کرام نے غیر مسلموں پر "عشر" عائد ہونے کے بارے میں سنت نبوی، اجماع، اور عقلی دلائل کا سہارا لیا ہے، چنانچہ سنت  نبوی کیلئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کے فرمان: (عشر یہود اور نصاری پر ہے، مسلمانوں پر عشر نہیں ہے) کو دلیل بنایا۔[یہ حدیث ضعیف ہے، البانی رحمہ اللہ  نے اسے ضعیف ابو داود (3046)میں ضعیف قرار دیا ہے]"
اس حدیث میں  ہے کہ مسلمانوں سے زکاۃ کے علاوہ کچھ بھی نہیں لیا جائے گا، جبکہ یہود ونصاری سے   جزیہ  کے ساتھ ساتھ تجارت کا عشر بھی لیا جائے گا۔

اور اجماع سے دلیل عمر رضی اللہ عنہ کا عمل ہے کہ آپ رضی اللہ عنہ نے عشر وصول کرنے والے کارندوں کو عشر لینے کیلئے صحابہ کرام کی موجودگی میں ارسال کیا، اور صحابہ کرام میں سے کسی نے بھی آپ کی مخالفت نہیں کی، چنانچہ اس طرح یہ صحابہ کرام کا اجماعِ سکوتی بن گیا۔

جبکہ عقلی  دلیل یہ ہے کہ:  تاجر چونکہ ایک ملک سے دوسرے ملک میں آتے جاتے وقت سکیورٹی اور حفاظت کا محتا ج ہوتا ہے، تا کہ چوروں اور  ڈاکوؤں سے تحفظ حاصل رہے، اور اسلامی مملکت اسے اپنی سڑکوں، اور راستوں پر آتے جاتے سکیورٹی فراہم کرتی ہے،  تو ان سے لیا جانے والا عشر  اسی سکیورٹی ، اور اسلامی مملکت کی اشیاء استعمال کرنے کے بدلے میں  ہے" انتہی

واللہ اعلم.

ماخذ: الاسلام سوال و جواب