جمعہ 19 رمضان 1445 - 29 مارچ 2024
اردو

کتنی شدت کا بجلی کا جھٹکا جانور کو قتل کر سکتا ہے؟ کہ اس کے بعد حرام ہو جائے گا؟

112118

تاریخ اشاعت : 15-12-2015

مشاہدات : 7276

سوال

سوال: ہم یورپ کے رہائشی ہیں اور یہاں حلال گوشت کا حصول جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔۔۔ کیونکہ اگر معمول کے مطابق بجلی کا شدید جھٹکا جانور کو ذبح کرنے سے پہلے لگایا جائے تو ہمیں یہ کیسے پتا چلے گا کہ جانور بجلی کے جھٹکے سے نہیں مرا، تو کیا اس کیلئے کوئی مخصوص علامت پائی جاتی ہے؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:                                 

جانور کو ذبح کرنے سے پہلے بجلی کا جھٹکا دینا  بسا اوقات  جانور کی موت کا باعث ہوتاہے، اور عام طور پر اگر بجلی کا جھٹکا ہلکا یہ درمیانی ہو تو جانور صرف بیہوش ہوتا ہے۔

چنانچہ اگر بجلی کے جھٹکے سے جانور مر گیا تو یہ مردار ہے اسے تمام فقہائے کرام کے ہاں کھانا جائز نہیں ہے، اور اگر بجلی کے جھٹکے سے نہ مرے بلکہ فوری بعد چھری سے ذبح کر دیا جائے تو ایسی صورت میں اسے کھانا حلال ہے۔

چنانچہ اس بارے میں ڈاکٹر محمد اشقر حفظہ اللہ کہتے ہیں:

"اگر بجلی کی جھٹکے سے جانور مر جائے تو یہ چوٹ لگ کر مردار ہونے والے جانوروں میں شامل ہوگا،  اور اگر مرنے کی بجائے صرف بیہوش ہو  اور مرنے سے پہلے پہلے شرعی طریقے سے ذبح کر دیا جائے تو حلال ہوگا، اور اگر ذبح کیے بغیر ہی بجلی کے جھٹکوں کے بعد اس کی کھال وغیرہ اتارنی شروع کر دی جائے  تو تب بھی یہ حرام ہوگا" انتہی
ماخوذ از: "مجلہ اسلامی فقہ اکیڈمی" (شمارہ نمبر: 10، مضمون نگار: ڈاکٹر محمد اشقر بعنوان: " الذبائح والطرق الشرعية في إنجاز الذكاة ")

یہاں یہ سوال باقی رہ جاتا ہے کہ بجلی کا جھٹکا کتنی شدت کا ہو تو جانور قتل ہو جاتا ہے، اور کتنا کم ہو تو جانور بیہوش ہوتا ہے؟

اس کا جواب  اسلامی کانفرنس  تنظیم (OIC) کے تحت  اسلامی فقہی اکیڈمی کی قرارداد نمبر: (95) میں موجود ہے، جو کہ ان امور کے ماہرین  کی پیش کی جانے والی رپوٹوں کو بنیاد بنا کر مرتب کی گئی  ہے، اس میں ہے کہ:

"بیہوش کرنے کے بعد ذبح کیے جانے والے جانور شرعی طور پر حلال ہیں بشرطیکہ ان میں تمام فنی شرائط  پائی جائیں اور  ذبح کرنے سے پہلے یہ اطمینان کر لیا جائے کہ جانور کی موت واقع نہ ہوئی ہو، موجودہ حالات میں ماہرین  نے درج ذیل امور کو لازمی قرار دیا ہے:

1- برقی رو کے منفی اور مثبت   راڈ کو دائیں اور بائیں کنپٹی پر لگایا جائے یا پیشانی اور سر کی پچھلی جانب یعنی گدی پر لگایا جائے۔

2- وولٹیج 100 سے 400 وولٹ کے درمیان ہو۔

3- برقی رو کی شدت (0.75 سے 1 ) ایمپیئر  تک بکری کیلئے ہو، اور  گائے وغیرہ کیلئے (2 سے 2.5) ایمپیئر  تک ہو۔

4- بجلی کا جھٹکا 3 سے 6 سیکنڈ تک   دیا جائے۔

ج‌- جس جانور کو ذبح کرنا مقصود ہے اسے (Captive Bolt Pistol)  [ایک پستول جس میں سے ایک لوہے کا نوک دار میخ نکل کر جانور کے دماغ میں لگتا ہے اور بیہوش ہو جاتا ہے، چنانچہ 3 سے 4 منٹ تک جانور ذبح نہ کیا جائے تو وہ مر جائے گا] کے ذریعے یا دماغ پر کلہاڑی اور ہتھوڑی  مار کر ، یا گیس کے ذریعے بیہوش کرنا جائز نہیں ہے، جیسے کہ عام طور پر انگریز انہی ذرائع کو استعمال کرتے ہوئے جانور بیہوش کرتے ہیں۔

ح‌- مرغیوں کو بجلی کے جھٹکوں سے بیہوش کرنا جائز نہیں ہے، کیونکہ عینی مشاہدے میں آیا ہے کہ اس طرح کافی تعداد میں مرغیاں ذبح ہونے سے پہلے ہی مر جاتی ہیں۔

خ‌- کاربن ڈائی آکسائید  کو ہوا یا آکسیجن کے ساتھ  ملا کر ، یا چپٹی گولی والی پستول [non-penetrating bolt gun] استعمال کر کے جانور بیہوش کرنا اور پھر اسے ذبح کرنا ایسے جانور کا گوشت حلال ہے، بشرطیکہ اس پستول کو بھی ایسے انداز سے استعمال کیا جائے جس سے جانور کی موت ذبح کرنے سے پہلے واقع نہ ہو" انتہی

دائمی فتوی کمیٹی سے فتوی پوچھا گیا:
"ایسے جانوروں کا گوشت کھانے کا کیا حکم ہے جنہیں ایک اسلامی ملک میں  بجلی کے جھٹکے کی مدد سے ذبح کیا جاتا ہے، یہ بات واضح رہے کہ بجلی کا جھٹکا لگنے کے بعد جانور بیہوش ہو کر گر جاتا ہے، اور پھر فوری طور پر اسے ڈیوٹی پر مامور شخص ذبح کر دیتا ہے"

تو کمیٹی نے جواب دیا:
"اگر معاملہ ایسے ہی کہ جیسے ذکر کیا گیا ہے کہ بجلی کا جھٹکا لگنے کے فوری بعد قصاب کی جانب سے جانور کو چھری سے ذبح کیا جاتا ہے، تو اگر قصاب جانور کے زندہ ہوتے ہوئے اسے ذبح کر دے تو اسے کھانا جائز ہے، اور اگر مرنے کے بعد ذبح کرتا ہے تو اسے کھانا جائز نہیں ہوگا۔

کیونکہ اس طرح مرنے والا جانور چوٹ لگ کر مرنے والے جانوروں میں شمار ہوگا،  اور ایسے جانور کو اللہ تعالی نے حرام قرار دیا ہے، تاہم اگر مرنے سے پہلے پہلے ذبح کر دیا جائے تو وہ حلال ہوگا، لیکن مرنے کے بعد اسے ذبح کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے،  جانور کے زندہ ہونے کا اس طرح علم ہوگا کہ جانور ہاتھ پاؤں ہلاتا رہے، یا خون  فوارے کی شکل میں خارج ہو تو یہ جانور کے زندہ ہونے کی علامت ہے، فرمانِ باری تعالی ہے:
(حُرِّمَتْ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةُ وَالدَّمُ وَلَحْمُ الْخِنْزِيرِ وَمَا أُهِلَّ لِغَيْرِ اللَّهِ بِهِ وَالْمُنْخَنِقَةُ وَالْمَوْقُوذَةُ وَالْمُتَرَدِّيَةُ وَالنَّطِيحَةُ وَمَا أَكَلَ السَّبُعُ إِلا مَا ذَكَّيْتُمْ) ترجمہ: تم پر مردار، خون، خنزیر کا گوشت، غیر اللہ کیلئے مشہور  کیا گیا جانور، گلا دب کا مرنے والا، چوٹ لگ کر مرنے والا، بلندی سے گر کر مرنے والا، سینگ لگ کر مرنے والا، اور جسے درندہ  کھالے یہ سب حرام ہیں،  ما سوائے اس کے جسے تم مرنے سے پہلے خود ذبح کرلو[المائدة:3]
تو اللہ تعالی نے اس آیت کریمہ میں ایسے جانور کو حلال قرار دیا  ہے جس میں مرتے ہوئے جانور کو مرنے سے پہلے ذبح کر دیا جائے ، دوسری صورت میں اسے کھانا حلال نہیں ہے" انتہی
"فتاوى اللجنة الدائمة" ( 22/455)

مزید کیلئے سوال نمبر: (83362) کا مطالعہ کریں۔

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ نے ایک اور واضح علامت بھی ذکر کی ہے جس سے یہ معلوم ہو سکتا ہے کہ  جانور بجلی کے جھٹکے لگنے کے بعد اور ذبح ہونے سے پہلے مرگیا تھا یا ذبح کرنے کی وجہ سے موت واقع ہوئی ہے؟

انہوں نے کہا کہ:
"اگر ذبح کرنے پر خون جوش کیساتھ نکلے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ جانور بجلی کے جھٹکے سے نہیں مرا ، بلکہ بیہوش ہوا تھا اور ساتھ ہی اسے ذبح کر دیا گیا؛ چنانچہ  یہ جانور حلال ہوگا؛ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (جو آلہ خون بہا دے، اور جانور پر اللہ کا نام لیا گیا ہو تو اسے کھا لو) اور یہ بات مسلّمہ ہے کہ معمول کے مطابق خون جوش کیساتھ اسی وقت نکلے گا جب جانور زندہ ہو۔

لیکن اگر جانور ذبح ہونے سے پہلے مر چکا ہو تو خون کا رنگ تبدیل اور ماہیت بدل جاتی ہے، اس لیے بہت ہی معمولی مقدار میں خون خارج ہوتا ہے۔

بہر حال بھائی نے سوال کرتے ہوئے بجلی کے جھٹکے کا ذکر کیا ہے،تو اگر روح نکلنے سے پہلے جانور ذبح کر دیا جائے تو اسے شرعی طور پر حلال سمجھا جائے گا؛ کیونکہ فرمانِ باری تعالی ہے:

(حُرِّمَتْ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةُ وَالدَّمُ وَلَحْمُ الْخِنْزِيرِ وَمَا أُهِلَّ لِغَيْرِ اللَّهِ بِهِ وَالْمُنْخَنِقَةُ وَالْمَوْقُوذَةُ وَالْمُتَرَدِّيَةُ وَالنَّطِيحَةُ وَمَا أَكَلَ السَّبُعُ إِلا مَا ذَكَّيْتُمْ) ترجمہ: تم پر مردار، خون، خنزیر کا گوشت، غیر اللہ کیلئے مشہور  کیا گیا جانور، گلا دب کا مرنے والا، چوٹ لگ کر مرنے والا، بلندی سے گر کر مرنے والا، سینگ لگ کر مرنے والا، اور جسے درندہ  کھالے یہ سب حرام ہیں،  ما سوائے اس کے جسے تم مرنے سے پہلے خود ذبح کرلو[المائدة:3]

اب ان تمام قسم کے جانوروں میں سے " إِلا مَا ذَكَّيْتُمْ " [یعنی جسے تم ذبح کر لو]کو مستثنی قرار دیا گیا ہے کہ جس کی موت تمہارے ذبح کرنے کی وجہ سے آئے وہ حلال ہے، خصوصاً گلا دب کا مرنے والا جانور  بجلی کے جھٹکے کیساتھ مرنے والے جانور سے قریب ترین ہے، لیکن اللہ تعالی نے اسے بھی مرنے سے پہلے ذبح کر دینے کی صورت میں  حلال قرار دیا ہے، چنانچہ  بجلی کا جھٹکا ذبح کرنے کیلئے آسانی کا ذریعہ ہوگا، اور اگر روح پرواز کرنے سے پہلے ذبح کر دیا جائے تو یہ حلال ہوگا اور اگر بجلی کے جھٹکے سے موت واقع ہوئی تو ایسی صورت میں  یہ جانور حلال نہیں ہوگا " انتہی
نور على الدرب" (فتاوى الجنايات/الأطعمة والذكاة والصيد)

واللہ اعلم.

ماخذ: الاسلام سوال و جواب