جمعرات 18 جمادی ثانیہ 1446 - 19 دسمبر 2024
اردو

تشريع اسلامى كے مصادر

112268

تاریخ اشاعت : 12-11-2008

مشاہدات : 10405

سوال

تشريع اسلامى كے مصادر كيا ہيں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

دين اسلامى كے مصادر اصلى جو سب عقائد اورمقاصد اور احكام كا مرجع ہيں وہ دو وحي كى صورت ميں ہے، ايك تو كتاب اللہ اور دوسرى سنت نبويہ صلى اللہ عليہ وسلم ہے، اور يہ دين اسلامى جو كہ ربانى دين ہے كا مقتضى ہے، كہ اس دين كے اركان ايسى نصوص پر مبنى ہيں جو معصوم اور آسمان سے نازل شدہ ہيں اور آيات قرآنيہ كى شكل اور حديث نبويہ صحيحہ كى شكل ميں موجود ہيں.

امام شافعى رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" كتاب اللہ يا سنت رسول صلى اللہ عليہ وسلم كے علاوہ كوئى قول ہر حال ميں لازم نہيں، اور ان دونوں كے علاوہ جو كچھ ہے وہ ان دونوں كے تابع ہے " انتہى

ديكھيں: جماع العلم ( 11 ).

پھر علماء كرام نے ان دونوں مصدروں سے دوسرے اصول بھى استنباط كيے ہيں جن پر احكام كى بنا كرنا ممكن ہے، علماء كرام نے اسے تجوزا " مصادر تشريع " يا مصادر تشريع اسلامى " كا نام ديا ہے، اور وہ اجماع اور قياس ہيں.

امام شافعى رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" كسى كے ليے كبھى يہ جائز نہيں كہ كسى چيز كے متعلق بغير علم كے حلت اور حرام كا كہے، اور جہت علم يہ ہے كہ: كتاب و سنت يا اجماع يا قياس كى خبر ركھتا ہو " انتہى

ديكھيں: الرسالۃ ( 39 ).

اور ابن تيميہ رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" جب ہم كتاب و سنت اور اجماع كا كہتے ہيں تو ان تينوں كا مدلول ايك ہى ہے، كيونكہ جو كچھ بھى كتاب اللہ ميں ہے رسول اس كے موافق ہيں، اور من جملہ اس پر امت جمع ہے، اور مومنوں ميں سب كتاب اللہ كى اتباع كو واجب كرتے ہيں، اور اسى طرح رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے جو مسنون كيا ہے قرآن مجيد اس كى اتباع كا حكم ديتا ہے، اور مومن اس پر متفق ہيں، اور اسى طرح جس پر مسلمان جمع ہوں وہ بھى حق اور كتاب و سنت كے موافق ہے " انتہى.

ديكھيں: مجموع الفتاوى ( 7 / 40 ).

اور ڈاكٹر عبد الكريم زيدان كہتے ہيں:

" فقہ كے مصادر سے مقصود وہ دلائل ہيں جن پر وہ فقہ قائم ہے اور جس سے استدلال كيا جاتا ہے، اور اگر چاہيں تو آپ يہ كہہ سكتے ہيں: وہ چشمے جس سے سيراب ہوا جاتا ہے، اور بعض ان مصادر كو " مصادر تشريع " يا " مصادر تشريع اسلامى " كا نام ديتے ہيں، چاہے اسے كوئى بھى نام ديا جائے فقہ كے مصادر سب اللہ كى وحى كى جانب لوٹتے ہيں، چاہے وہ قرآن مجيد ہو يا سنت اس ليے ہم ان مصادر كى تقسيم مصادر اصليہ كى طرف كرتے ہوئے كہتے ہيں وہ يہ مصادر ہيں: كتاب اللہ اور سنت رسول اللہ اور ان دونوں كے تابع مصادر جن كى طرف كتاب و سنت نے راہنمائى كى ہے مثلا اجماع اور قياس " انتہى

ديكھيں: المدخل لدارسۃ الشريعۃ الاسلاميۃ ( 153 ).

رہا ان چار مصادر كے علاوہ: مثلا صحابى كا قول اور استحسان، اور سد الذرائع اور استصحاب، اور عرف اور ہم سے پہلى شريعت، اور مصالح المرسلہ وغيرہ تو اس كى حجيت اور اس سے استدلال ميں علماء كرام كا اختلاف پايا جاتا ہے، ان كى حجيت كو تسليم كرنے كے قول پر ـ چاہے سب يا كچھ ـ يہ كتاب اللہ اور سنت كے تابع ہونگے اور ان كى طرف پلٹنے والے ہيں.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب