سوموار 17 جمادی اولی 1446 - 18 نومبر 2024
اردو

سگرٹ نوش كى امامت كا حكم

11412

تاریخ اشاعت : 09-01-2007

مشاہدات : 5103

سوال

كيا سگرٹ نوشى كروانے والے كے ليے امامت كروانا جائز ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اگر سگرٹ نوش سے كوئى اچھا شخص نہ ملے تو سگرٹ نوشى كرنے والے كے پيچھے نماز ادا نہيں كرنى چاہيے، ليكن اگر اس سے افضل اور بہتر شخص كوئى نہيں ملتا، يا پھر آپ مسجد ميں آئيں تو وہ نماز پڑھا رہا ہو اور آپ اس كے پيچھے نماز ادا كرليں تو ان شاء اللہ نماز صحيح ہے.

جمہور اہل علم نے بيان كيا ہے كہ فاسق شخص كے پيچھے نماز ادا كرنا صحيح ہے، اور جو شخص فاسق كے پيچھے نماز ادا كرے اسے نماز لوٹانے كا حكم نہيں ديا جائيگا.

كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا عمومى فرمان ہے:

" جو شخص لا الہ اللہ كہتا ہے اس كے پيچھے نماز ادا كرلو"

اسے ابو نعيم نے روايت كيا ہے ( 1 / 320 ) سنن دار قطنى ( 2 / 56 ).

ماخذ: ديكھيں: فتاوى سماحۃ الشيخ عبد اللہ بن حميد صفحہ نمبر ( 127 )