الحمد للہ.
سوال كى دو شقيں ہيں:
پہلى شق:
آخرت ميں جانوروں كا انجام اور ٹھكانا.
اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:
اور جب وحشى جانوروں كو اكٹھا كيا جائے گا التكوير ( 5 )
اور ايك مقام پر اللہ سبحانہ وتعالى نے فرمايا:
اور زمين ميں جتنے قسم كے چلنے والے جانور ہيں، اور اپنے پروں سے اڑنے والے جتنى قسم كے پرندے ہيں، ان ميں كوئى قسم ايسى نہيں جو تمہارى طرح گروہ نہ ہوں، ہم نے كتاب ميں كوئى چيز نہيں چھوڑى پھر سب اپنے پروردگار كے پاس جمع كيے جائيں گےالانعام ( 38 ).
ابن عباس رضى اللہ تعالى عنہما كہتے ہيں كہ ہر چيز جمع كى جائے گى حتى كہ مكھى بھى.
اور روز قيامت ايك دوسرے سے قصاص بھى ليں گے، اس كى دليل مندرجہ ذيل حديث ميں ہے:
ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" روز قيامت تم حقداروں كے حقوق ضرور ادا كرو گے، حتى كہ بغير سينگ والى بكرى سينگ والى بكرى سے قصاص لے گى"
صحيح مسلم باب البر والصلۃ والآداب حديث نمبر ( 4679 ).
اور ايك دوسرى حديث ميں ہے كہ:
" اللہ سبحانہ وتعالى اپنى مخلوق جن وانس اور جانوروں كے ميں فيصلہ كرے گا، اور بلاشبہ روز قيامت بغير سينگ كے بكرى سينگ والى بكرى سے قصاص لے گى، حتى كہ جب كسى ايك كا دوسرے پر كوئى حق باقى نہيں بچے گا تو اللہ تعالى فرمائےگا: تم مٹى ہو جاؤ، تو اس وقت كافر يہ كہے گا: كاش ميں بھى مٹى ہو جاتا"
علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے اس حديث كو السلسلۃ الصحيحۃ حديث نمبر ( 1966 ) ميں صحيح قرار ديا ہے.
ديكھيں: السلسلۃ الصحيحۃ ( 4 / 966 ).
مسلمان شخص پر واجب ہے كہ وہ جانوروں كے ساتھ نرمى كا برتاؤ كرے اور انہيں تكليف نہ دے، اور حديث سے ثابت ہے كہ ايك عورت بلى كى بنا پر جہنم ميں چلى گئى.
امام بخارى رحمہ اللہ تعالى نے ابن عمر رضى اللہ تعالى عنہما سے بيان كيا ہے كہ نبى صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" ايك عورت بلى كو باندھ كرركھنے كى وجہ سے آگ ميں چلى گئى، نہ تو اس نے اسے كھانے پينے كے ليے كچھ ديا، اور نہ ہى اسے چھوڑا كہ وہ زمين كے كيڑے وغيرہ كھا كر گزارا كر لے"
صحيح بخارى بدء الخلق حديث نمبر ( 3071 ).
اور اللہ تعالى نے ايك بدكار عورت كو اس ليے بخش ديا كہ اس نے ايك كتے سے حسن سلوك كيا تھا.
امام بخارى رحمہ اللہ تعالى نے ہى روايت بيان كى ہے كہ:
ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" ايك كتا كنويں كے ارد گرد گھوم رہا تھا، قريب تھا كہ اسے پياس مار ڈالتى كہ اچانك بنى اسرائيل كى ايك بدكار عورت نے اسے ديكھ ليا اور اپنا موزا اتار كر اسے پانى پلايا تو اللہ تعالى نے اسے بخش ديا"
صحيح بخارى كتاب الانبياء حديث نمبر ( 3208 ).
جس كسى سے بھى كسى جانور كو اذيت اور تكليف پہنچے تو وہ اللہ تعالى سے اس كى توبہ و استغفار كرے، كيونكہ جانوروں كے پروردگار نے ہميں جانوروں كے ساتھ اچھا برتاؤ كرنے كا مكلف بنايا ہے، ( ليكن اگر جو جانور ضررساں اور نقصان دہ ہو ).
واللہ اعلم .