سوموار 24 جمادی اولی 1446 - 25 نومبر 2024
اردو

آدمى كا اپنى والدہ كو غسل دينا

11448

تاریخ اشاعت : 21-07-2006

مشاہدات : 6443

سوال

كيا مرد كے ليے اپنى والدہ كو غسل دينا جائز ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

كسى شخص كے ليے جائز نہيں كہ وہ اپنى والدہ كو غسل دے، اور نہ ہى والدہ كے ليے اپنے بيٹے كو غسل دينا جائز ہے، اور اسى طرح مرد كے ليےاپنى بيٹى كو بھى غسل دينا جائز نہيں، كيونكہ مرد عورت كو غسل نہيں دے سكتا چاہے وہ عورت اس كى محرمات ميں سے ہى كيوں نہ ہو.

ليكن بيوى كے ليے اپنے خاوند كو غسل دينا جائز ہے، اور اسى طرح خاوند كے ليے بھى بيوى كو غسل دينا جائز ہے، ليكن اس كے علاوہ كسى اور كے ليے نہيں، لھذا مردوں كو مرد ہى غسل دينگے، اور عورت كو صرف عورت ہى غسل دے گى.

ليكن وہ بچہ جو سات برس كى عمر تك نہيں پہنچا تو عورت كے ليے اسے غسل دينا جائز ہے، اور اسى طرح بچى اگر سات برس كى عمر تك نہيں پہنچى تو اسے مرد غسل دے سكتا ہے.

ليكن جب بچہ اور بچى سات برس كى عمر كو پہنچ جائيں تو پھر بچے كو مرد اور بچى كو عورت غسل دے گى.

حاصل يہ ہوا كہ: خاوند اور بيوى كے علاوہ كوئى بھى مرد عورت كو اور عورت كسى مرد كو غسل نہيں دے سكتى .

ماخذ: فتاوى الشيخ عبد اللہ بن حميد صفحہ نمبر ( 156 )