جمعہ 21 جمادی اولی 1446 - 22 نومبر 2024
اردو

پنير كے مصدر كا علم نہ ہونے كى شكل ميں استعمال كرنے كا حكم

سوال

بہت سارى پنير كى ايسى اقسام ايسى ہيں جس كى خريدارى تو ہم كر ليتے ہيں ليكن اس ميں (rennet ) مواد پايا جاتا ہے اس كا علم نہيں ہوتا، كہ وہ كہاں سے نكالا گيا ہے، ايسے پنير كا حكم كيا ہو گا ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

پنير ميں زردى مائل سفيد مادہ (rennet ) ڈالا جاتا ہے جو زردى مائل سفيد رنگ كا اور چمڑے كى پوٹلى ميں پايا جاتا ہے، جسے بچھڑے كے پيٹ يا پھر حاملہ جانور سے نكالا جاتا ہے، اس مادہ كى قليل سى مقدار دودھ ميں ڈالى جاتى ہے جس سے وہ پنير بن جاتا ہے، جسے بعض علاقوں ميں مجبنۃ بھى كہتے ہيں.

ديكھيں: الموسوعۃ الفقھيۃ ( 5 / 155 ).

اس مادہ كو كے مصدر كے اعتبار سے اس كا حكم بھى مختلف ہو گا، اگر تو اسے كسى ايسے جانور سے نكالا گيا ہو جو شرعى طريقہ سے ذبح كيا جائے اور وہ جانور طاہر و پاكيزہ ہو تو يہ پنير طاہر اور كھايا جائيگا، ليكن اگر اسے كسى مردہ جانور يا ايسے جانور سے نكالا گيا جو شرعى طريقہ كے مطابق ذبح نہيں كيا گيا تو اس ميں فقھاء كا اختلاف پايا جاتا ہے.

جمہور فقھاء جن ميں مالكى، شافعى اور حنبلى شامل ہيں اسے نجس قرار ديتے ہيں، اور ابو حنيفہ اور امام احمد ايك روايت ميں اسے طاہر كہتے ہيں، اور شيخ الاسلام ابن تيميہ رحمہ اللہ نے بھى اسے راجح قرار ديا ہے.

ان كا كہنا ہے:

" ظاہر يہى ہوتا ہے ان كا ـ يعنى مجوسيوں كا ـ پنير حلال ہے، چاہے وہ مردہ جانور كے مادہ سے بنايا گيا ہو اس كا دودھ طاہر ہے " انتہى

ديكھيں: مجموع الفتاوى ( 21 / 102 ).

شيخ الاسلام ايك اور جگہ پر كہتے ہيں:

" اور ان ـ يعنى بعض باطنى كفار فرقوں كا جانور سے مادہ نكال كر پنير بنانا ـ كے بنائے ہوئے پنير ميں علماء كرام كے دو مشہور قول ہيں، جس طرح عام مردار كے مواد اور مجوسيوں اور فرنگيوں كے ذبح كردہ جانور سے نكالے گئے مواد ميں دو قول ہيں، ان كے متعلق كہا جاتا ہے كہ يہ لوگ ذبح نہيں كرتے.

امام ابو حنيفہ اور امام احمد ايك روايت ميں كہتے ہيں كہ يہ پنير حلال ہے، كيونكہ اس قول كے مطابق مردہ جانور كا مادہ طاہر ہے، اور جانور مر جانے سے يہ مادہ نہيں مرتا، اور اس كا نجس برتن ميں ہونا اسے نجس نہيں كرتا.

اور امام مالك اور امام شافعى اور امام احمد دوسرى روايت ميں كہتے ہيں كہ يہ پنير نجس ہے، كيونكہ ان كے ہاں مردہ جانور كا دودھ اور اس كے مادہ نجس ہے، اور جس كا ذبيح نہيں كھايا جاتا تو اس كا ذبح كردہ مردہ جانور جيسا ہى ہو گا.

پہلے اور دوسرے قول والوں نے صحابہ كرام سے منقول آثار سے استدلال كيا ہے.

پہلے قول والے كہتے ہيں كہ صحابہ كرام نے مجوسيوں كا بنايا ہوا پنير كھايا ہے.

اور دوسرے قول والے نقل كرتے ہيں كہ صحابہ كرام نے وہ پنير كھايا جس كے متعلق ان كا خيال تھا كہ يہ نصارى كا پنير ہے.

تو يہ مسئلہ اجتھادى ہے، مقلد كو حق ہے وہ اس ميں كسى بھى قول كا فتوى دينے والے كى تقليد كر لے " انتہى.

ديكھيں: مجموع الفتاوى ( 35 / 154 ).

اور اگر راجح يہ ہے تو پھر پنير بنائے جانے والے مواد كے متعلق علم ہو كہ وہ ذبح كردہ سے نكالا گيا يا غير ذبح كردہ سے نكالا گيا ہے يا علم نہ ہو يہ برابر ہے، اور اس سے بنائے گئے پنير كو كھانے ميں آپ پر كوئى حرج نہيں.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب