جی ہاں، نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کے وضو کی کیفیت بیان کرنے والی احادیث میں صحیح اور ثابت بات یہی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم ایک ہی چُلّو سے کلی کرتے اور ناک میں پانی چڑھاتے تھے، اور یہ عمل تین مرتبہ تین چُلّوؤں سے کیا کرتے تھے۔
چنانچہ صحیح بخاری (191) اور صحیح مسلم (235) میں عبد اللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کے وضو کا طریقہ بیان کرتے ہوئے بتلایا کہ : ’’پھر آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ایک ہی چُلّو سے کلی کی اور ناک میں پانی چڑھایا، اور یہ عمل تین مرتبہ دہرایا۔‘‘
امام بخاری رحمہ اللہ نے اس روایت پر یہ باب قائم کیا: ’’باب: جس نے ایک ہی چُلّو سے کلی کی اور ناک میں پانی چڑھایا۔‘‘
صحیح بخاری کی ایک اور روایت (199) میں ہے: ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ہی چُلّو سے تین مرتبہ کلی کی اور ناک جھاڑی۔‘‘
امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’جس بھی طریقے سے پانی منہ اور ناک تک پہنچ جائے، مضمضہ اور استنشاق کا عمل پورا ہو جاتا ہے۔ بہتر اور افضل طریقہ یہ ہے کہ تین چُلّوؤں سے کلی اور ناک میں پانی چڑھایا جائے؛ ہر چُلّو سے پہلے کلی کرے پھر اسی سے ناک میں پانی چڑھائے ۔ یہی طریقہ صحیح احادیث سے ثابت ہے جیسا کہ بخاری، مسلم وغیرہ میں وارد ہے۔ جہاں تک ان دونوں کو الگ الگ کرنے کی روایت ہے تو وہ ضعیف ہے، جیسے کہ حدیث ’’میں نے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو کلی اور ناک میں پانی چڑھانے کا عمل الگ الگ چلو سے کرتے ہوئے دیکھا‘‘ (ابو داود 139) ہے، لہٰذا اس حدیث کے ضعیف ہونے کی وجہ سے تین چُلّوؤں سے مضمضہ اور استنشاق اکٹھے کرنے پر عمل کرنا ہی لازم ہے جیسے کہ ہم پہلے ذکر کر چکے ہیں، اس عمل کی دلیل عبد اللہ بن زید رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے۔‘‘ مختصراً ختم شد
شرح مسلم( 3/105-106)
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’ کلی اور ناک میں پانی چڑھانے کے لیے الگ الگ چلو لینے کی بجائے ایک ہی چلو سے یہ عمل کرنا افضل ہے ؛ کیونکہ عبد اللہ بن زید رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے تین چُلّوؤں سے تین مرتبہ کلی کی اور ناک میں پانی چڑھایا اور پھر ناک سے پانی جھاڑا۔ ایک اور روایت میں ہے: (آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ایک چُلّو سے کلی کی اور ناک میں پانی چڑھایا، اور یہ عمل تین مرتبہ دہرایا)۔ یہ دونوں روایات بخاری و مسلم میں ہیں۔
ایک اور روایت میں ہے: (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک چُلّو سے تین بار کلی اور ناک میں پانی چڑھا کر جھاڑا)۔ یہ بخاری کی روایت ہے۔
اسی طرح کی روایات ابن عباس، عثمان اور دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے بھی مروی ہیں۔
ایک چلو سے یہ عمل بیان کرنے والی احادیث الگ الگ چلو سے عمل کرنے کی احادیث سے تعداد میں بھی زیادہ ہیں ان کی صحت کا درجہ بھی اعلی ہے ۔‘‘ ختم شد
شرح العمدة: ( 1/177-178)
واللہ اعلم