الحمد للہ.
اول:
باپ كى بيوى اس كے بيٹوں اور اس كے پوتوں كے ليے محرم ہو گى.
كيونكہ اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:
اور تم ان عورتوں سے نكاح مت كرو جن سے تمہارے باپوں نے نكاح كيا ہے، مگر جو گزر چكا ہے وہ گزر گيا، يقينا يہ بہت فحش كام اور ناراضگى كا باعث اور برا راستہ ہے النساء ( 22 ).
اور باپ كى بيوى كى ماں اس كے بيٹوں پر حرام نہيں ہو گى؛ كيونكہ اس ميں كوئى ايسا سبب نہيں پايا جاتا جو اس كى حرمت كا باعث ہو.
اور اللہ عزوجل نے حرام كردہ عورتوں كا ذكر كرنے كے بعد فرمايا ہے:
اور ان عورتوں كے علاوہ باقى عورتيں تمہارے ليے حلال كى گئى ہيں . النساء ( 24 ).
مستقل فتوى كميٹى كے علماء سے درج ذيل سوال كيا گيا:
ميرے والد نے ميرى والدہ كے علاوہ اور دوسرى عورت سے بھى شادى كى ہے، تو كيا اس عورت كى ماں والد صاحب كى دوسرى بيوى سے بيٹوں كے ليے محرم ہو گى يا غير محرم، كہ اس سے ملنا اور اس كے ساتھ خلوت ميں بيٹھنا حرام ہوگا ؟
كميٹى كا جواب تھا:
" باپ كى بيوى كى ماں دوسرى بيوى كے بيٹوں كے ليے اجنبى شمار ہو گى، اس كے مذكورہ بيٹے باپ كى بيوى كے ليے محرم نہيں، اس ليے اس كو ان سے پردہ كرنا واجب ہے، اور اس كے ليے ان سے خلوت كرنا اور ان كے ساتھ سفر كرنا جائز نہيں كيونكہ وہ اس كے ليے محرم نہيں ہيں " انتہى
ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 17 / 358 ).
واللہ اعلم.