الحمد للہ.
جب آپ كے والد خود بال اتارنے كى استطاعت نہيں ركھتے تو آپ كے ليے اپنے والد كے زيرناف بال اتارنے ميں كوئى حرج نہيں، اور آپ نے دو ماہ كے روزوں كے متعلق جو كچھ سنا ہے وہ صحيح نہيں ہے.
جب ميرے والد زيادہ بوڑھے ہوگئے اور اپنى صفائى كا بھى خيال نہ ركھ سكتے تھے تو ميں ان كى مونچھيں اور زيرناف بال صاف كيا كرتا تھا ليكن ايسا كرنے سے بغير كسى قصد اور ارادہ سے ميرى نظر ان كى شرمگاہ پر بھى پڑھ جاتى تھى، تو كيا ايسا كرنے سے ميں گنہگار تو نہيں ہوا، ميں نے سنا ہے كہ اپنے والدين كى شرمگاہ ديكھنے والا شخص دو ماہ كے روزے ركھے، آيا يہ كلام صحيح ہے، يا نہيں ؟
الحمد للہ.
جب آپ كے والد خود بال اتارنے كى استطاعت نہيں ركھتے تو آپ كے ليے اپنے والد كے زيرناف بال اتارنے ميں كوئى حرج نہيں، اور آپ نے دو ماہ كے روزوں كے متعلق جو كچھ سنا ہے وہ صحيح نہيں ہے.
ماخذ: ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 5 / 127 )
کیا آپ اپنے اکاؤنٹ میں داخل نہیں ہوسکے؟
آپ اپنا پاسورڈ بھول گئے ہیں؟