جمعہ 21 جمادی اولی 1446 - 22 نومبر 2024
اردو

رسولوں کے مابین افضیلت

12096

تاریخ اشاعت : 23-12-2003

مشاہدات : 11053

سوال

اللہ تعالی کے اس فرمان
"یہ رسول ہیں جن میں سے ہم نے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے"
اور فرمان باری تعالی ہے۔
"اس کے رسولوں میں سے کسی میں ہم تفریق نہیں کرتے" ان دونوں کے درمیان جمع کیسے ممکن ہے؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

فرمان باری تعالی ہے:

"یہ رسول ہیں جن میں سے ہم نے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے"

یہ بھی اسی طرح ہے جس طرح اللہ تعالی کا یہ فرمان ہے:

"اور ہم نے بعض نبیوں کو بعض پر فضیلت دی"

تو بلاشک وشبہ انبیاء اور رسل بعض بعض سے افضل ہیں تو رسول انبیاء سے افضل ہیں اور رسولوں میں سے اولو العزم رسول افضل ہیں اور اولو العزم رسل پانچ ہیں انہیں اللہ تعالی نے قرآن کی دو آیات میں ذکر کیا ہے۔

ایک تو سورۃ احزاب کی یہ آیت ہے:

"اور جب کہ ہم نے تمام نبیوں سے عہد لیا اور خاص کر آپ سے اور نوح اور ابراہیم اور موسی اور عیسی بن مریم سے"

وہ یہ ہیں محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور نوح اور ابراہیم اور موسی اور عیسی بن مریم علیہم السلام جمیعا۔

اور دوسری آیت سورۃ الشوری میں ہے:

"اللہ تعالی نے تمہارے لئے وہی دین مقرر کیا ہے جس کے قائم کرنے کا حکم اس نے نوح (علیہ السلام) کو حکم دیا تھا اور جو ہم نے تیری طرف وحی کی ہے اور جس کا ہم نے تاکیدی حکم ابراہیم اور موسی اور عیسی (علیہم السلام) کو دیا"۔

تو پانچوں باقی سب سے افضل ہیں۔

لیکن اللہ تعالی کا مومنوں کے متعلق یہ فرمان:

"یہ سب اللہ تعالی اور اس کے فرشتوں اور اس کی کتابوں اور اس کے رسولوں پر ایمان لائے اس کے رسولوں میں سے ہم کسی بھی رسول میں فرق نہیں کرتے"۔

تو اس کا معنی یہ ہے کہ:

ہم ان پر ایمان لانے میں کسی کے درمیان فرق نہیں کرتے بلکہ ہمارا ایمان ہے کہ وہ سب کے سب اللہ تعالی کے سچے رسول ہیں اور انہوں نے جھوٹ نہیں بولا تو وہ سچ بولنے اور تصدیق کرنے والے ہیں۔

تو یہ اس آیت کا معنی:

"اس کے رسولوں میں سے ہم کسی بھی رسول میں فرق نہیں کرتے"

یعنی ایمان میں فرق نہیں کرتے اور ہمارا ایمان ہے کہ وہ سب کے سب اللہ تعالی کی طرف سے سچے رسول ہیں، ان سب پر اللہ تعالی کی رحمتیں نازل ہوں۔

لیکن ایسا ایمان جو کہ اتباع اور پیروی کا متضمن ہو وہ صرف رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خاص ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کرنی ضروری ہے اور انکی شریعت نے باقی سب شریعتوں کو منسوخ کر دیا ہے۔

تو اس سے ہمیں یہ معلوم ہوا ایمان تو سب پر ہو گا کہ وہ سب اللہ تعالی کی طرف سے سچے اور حق رسول ہیں لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے بعد سب ادیان سابقہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت کے ساتھ منسوخ ہو چکے ہیں تو سب مسلمانوں پر یہ واجب ہوچکا ہے کہ وہ صرف نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مدد کریں اور اتباع کریں، تو اللہ تبارک وتعالی نے اپنی حکمت کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دین کے علاوہ باقی سب ادیان کو منسوخ کردیا ہے۔

تو اسی لئے اللہ تبارک وتعالی نے یہ فرمایا:

"آپ کہہ دیجئے کہ اے لوگو میں تم سب کی طرف اللہ تعالی کی طرف سے بھیجا ہوا ہوں جس کی بادشاہی تمام آسمانوں اور زمین میں ہے اس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں وہی زندگی دیتا ہے تو اللہ تعالی پر ایمان لاؤ اور اس کے نبی پر جو کہ اللہ تعالی پر اور اس کے احکام پر ایمان رکھتے ہیں اور انکی اتباع کرو تا کہ تم ہدایت پر آجاؤ"۔

تو رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے دین کے علاوہ باقی سب ادیان منسوخ ہو چکے لیکن ان رسولوں پر ایمان رکھنا کہ وہ حق اور سچے رسول ہیں یہ ضروری ہے۔

واللہ اعلم .

ماخذ: شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کے فتاوی سے: کتاب: فتاوی اسلامیہ 1/81