اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

وحدت اسلامیہ

سوال

اسلام وحدت پرکس طرح ابھارتا ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

سب لوگ توحید پر ایک ہی امت تھے لیکن بعد میں اختلاف کا شکار ہوگۓ ، ان میں سے کچھ توایمان لاۓ اورکچھ نے کفرکا ارتکاب کرنا شروع کردیا لھذا اللہ تعالی نے انبیاء کوخوشخبری دینے اورڈرانے والے بنا کر مبعوث کیا ، اب جو بھی ایمان لاۓ گا وہ جنت میں داخل ہوگا اورجوبھی کفرکا ارتکاب کرے اسے جہنم کے داخلے سے دوچار ہونا پڑے گا ۔

شروع سے لیکر اب تک ایمان وکفراور حق وباطل کے درمیان مقابلہ جاری ہے اورروز قیامت تک یہ جاری رہے گا حتی کہ اللہ تعالی زمین اوراس پررہنے والوں کا وارث بن جاۓ ۔

اوراسلام سب لوگوں کا دین ہے جس کی سب لوگوں تک تبلیغ کا اللہ تعالی نے حکم دیا جوکہ قوت وطاقت کے بغیر مکمل نہيں ہوگی اورقوت کا انحصار ایمان و اتحاد پر ہے اسی لیے اللہ تعالی نے مومنوں کوحکم دیا ہے کہ وہ اپنے دین کومضبوطی سے تھامیں اوراس پر عمل پیرا ہوں اوراتحاد اورعدم تفرق کا مظاہرہ کریں ۔

اللہ سبحانہ وتعالی نے اپنے اس حکم کا ذکر کرتے ہوۓ فرمایا :

تم سب کے سب اللہ تعالی کی رسی کومضبوطی سے تھامے رکھواورآپس میں تفرقہ کا شکارنہ ہونا آل عمران ( 103 ) ۔

لھذا تفریق واختلاف ، اورتنازع امت کی شکست وھزیمت اوراس کے زوال کا سبب ہے جیسا کہ اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان بھی ہے :

اوراللہ تعالی اوراس کے رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی اطاعت وفرمانبرداری کرتے رہو ، اورآپس میں اختلاف نہ کرو ورنہ بزدل ہوجاؤ گے اور تمہاری ہوا اکھڑ جاۓ گی اورصبرکرتے رہو یقینا اللہ تعالی صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے الانفال ( 46 ) ۔

اجتماعیت اوروحدت دین اسلامی کے اصول میں سے ایک اصول ہے ، شریعت اسلامیہ میں وحدت واجتماعیت کے مظاہر بہت زيادہ ہیں تودیکھیں اللہ رب العالمین ایک ہے اورکتاب اللہ بھی ایک اورنبی بھی ایک تودین بھی ایک اورقبلہ بھی ایک اورامت بھی ایک ہے ۔

امت کی وحدت واجتماعیت کی تحقیق اوراسے ثابت کرنے کے لیے اسلام نے جماعت کے ساتھ رہنے کولازم قرار دیا ہے اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کیا ہے کہ جماعت پراللہ تعالی کا ہاتھ ہوتا ہے اورجو بھی جماعت کو چھوڑ کرعلیحدہ ہوگا وہ آگ میں ڈالا جاۓ گا ۔

اوراسی وحدت واجتماعیت کو ثابت کرنے کےلیے سب عبادات اسلامیہ میں بھی اجتماعیت کومشروع کیا گيا ہے اوراللہ تعالی نے امت کوسب احکامات میں جماعت کے لفظ کے ساتھ مخاطب کیا ہے جس میں یہ اشارہ ہے کہ وہ سب ایک امت جوکہ ایک جسم کی طرح ہیں ، ان میں کوئ فرق نہیں ان سب کوحکم دیا جاتا ہے اورسب کوہی منع کیا جاتا ہے ۔

عبادت کے مقام پر اللہ تعالی کافرمان ہے :

اوراللہ تعالی کی عبادت کرو اوراس اس کے ساتھ کسی کوبھی شریک نہ ٹھراؤ النساء ( 36 ) ۔

اللہ تعالی نےان سب کونماز کی پابندی کرنے کا حکم دیتے ہوۓ فرمایا :

نمازوں کی حفاظت وپابندی کرو ، اورخاص کر درمیان والی نماز کی اوراللہ تعالی کے لیے باادب کھڑے رہا کرو البقرۃ ( 238 ) ۔

اورزکاۃ کے بارہ میں بھی ان سب کومخاطب کرتے ہوۓ حکم دیا گیا :

اورنماز کی پابندی کرو اورزکاۃ ادا کرتے رہو البقرۃ ( 43 ) ۔

اوراللہ تعالی نے رمضان کے روزوں کے بارہ میں فرمایا :

اے ایمان والو ! تم پر روزے رکھنا فرض کیا گیا جس طرح کہ تم سے پہلے لوگوں پر فرض کيے گۓ تھے ، تا کہ تم تقوی اختیار کرو البقرۃ ( 183 ) ۔

اورحج کے بارہ میں حکم دیتے ہوۓ اللہ تعالی نے فرمایا :

اوراللہ تعالی نے ان لوگوں پر جو اس کی طرف جانے کی استطاعت رکھتے ہوں حج فرض کردیا ہے البقرۃ ( 97 ) ۔

اورجہاد فی سبیل اللہ کے بارہ میں اللہ تعالی نے کچھ اس طرح حکم دیا :

اوراللہ تعالی کے راستے میں اس طرح جہاد کروکہ جس طرح جہاد کرنے کا حق ہے الحج ( 78 ) ۔

اسلام اللہ تعالی کی شریعت کے سامنے سب لوگوں کوبرابر قرار دیتا ہے چاہے وہ کالا ہو یا گورا ، عربی ہویا عجمی ، مرد ہویاعورت ، مالدارہو یا غنی ، فقیر ہویا تنگدست ، اسلام ان سب کوجمع کرتا ہے سب کو حکم دیا جاتا ہے اورسب کوہی منع کیا جاتا ہے ۔

جوبھی اللہ تعالی اوراس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرے وہ جنت میں داخل ہوں گے اورجوبھی اللہ تعالی اوراس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی اورمعصیت کرے تواسے آگ میں داخل کیا جاۓ گا ۔

جیسا کہ اللہ سبحانہ وتعالی نے اپنے اس فرمان میں ذکرکیا ہے :

جوشخص نیک اورصالح عمل کرے گا وہ اپنے نفع کے لیے اورجوبرا کام کرے گا اس کا وبال بھی اسی پر ہے اورآپ کا رب بندوں ظلم کرنےوالا نہیں فصلت ( 46 ) ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: شیخ محمد بن ابراھیم التویجری کی کتاب " اصول الدین الاسلامی " سے لیا گیا ۔