اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

طالب علم کو زکاۃ دینا

سوال

سوال: کیا طالب علم کو زکاۃ دی جا سکتی ہے؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

شرعی علوم کے حصول کیلئے مکمل وقت دینے والا  طالب علم  اگرچہ کمانے کی صلاحیت بھی رکھتا ہو تب بھی زکاۃ میں سے اسے دے سکتے ہیں؛ کیونکہ شرعی علوم کا حصول بھی جہاد فی سبیل اللہ کی ایک قسم ہے، اور اللہ تعالی نے جہاد فی سبیل اللہ کو زکاۃ کا مستحق قرار دیا ہے، چنانچہ فرمایا:
(إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاءِ وَالْمَسَاكِينِ وَالْعَامِلِينَ عَلَيْهَا وَالْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ وَفِي الرِّقَابِ وَالْغَارِمِينَ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ وَاِبْنِ السَّبِيلِ فَرِيضَةً مِنْ اللَّهِ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ)
ترجمہ: صدقات تو صرف فقیروں اور مسکینوں کے لیے اور [زکاۃ جمع کرنے والے]عاملوں کے لیے ہیں اور ان کے لیے جن کے دلوں میں الفت ڈالنی مقصود ہے اور گردنیں چھڑانے میں اور تاوان بھرنے والوں میں اور اللہ کے راستے میں اور مسافر پر (خرچ کرنے کے لیے ہیں)،یہ اللہ کی طرف سے ایک فریضہ ہے اور اللہ سب کچھ جاننے والا، کمال حکمت والا ہے۔ التوبة:60]

اور اگر کوئی  طالب علم دنیاوی علوم حاصل کر رہا ہو تو اسے زکاۃ میں سے نہیں دیا جائے گا، اور ہم اسے کہیں گے کہ تم اس وقت دنیا کیلئے پڑھ رہے ہو، اور آپ ملازمت کے ذریعے کمانے کی صلاحیت بھی رکھتے ہو ، اس لیے آپ کو زکاۃ میں سے نہیں دینگے" انتہی
فضیلۃ الشیخ محمد بن عثیمین رحمہ الله.

ماخذ: الاسلام سوال و جواب