جمعہ 26 جمادی ثانیہ 1446 - 27 دسمبر 2024
اردو

" جب خاوند كھائے تو بيوى كو كھلائے اور جب خود پہنے تو بيوى كو پہنائے " كا معنى

121424

تاریخ اشاعت : 02-10-2012

مشاہدات : 3113

سوال

كيا اس حديث " جب خاوند خود كھائے تو بيوى كو بھى كھلائے اور جب خود پہنے تو بيوى كو بھى پہنائے " كا معنى يہ ہے كہ اگر خاوند اپنے ليے پانچ سو ريال كا لباس خريدے تو بيوى كو بھى پانچ سو ريال دے، يا اس كے ليے اتنے ہى ريال كا لباس خريد كر دے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

حكيم بن معاويہ القشيرى اپنے باپ سے بيان كرتے ہيں كہ كہتے ہيں:

ميں نے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے عرض كيا: ہم ميں سے كسى ايك كى بيوى كا اس پر كيا حق ہے ؟

نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا: جب تم خود كھاؤ تو بيوى كو بھى كھلاؤ، اور جب خود پہنو تو بيوى كو بھى پہناؤ، اور تم بيوى كو چہرے پر مت مارو، اور نہ ہى سے قبيح و بدشكل كہو، اور گھر كے علاوہ كہيں اور اسے مت چھوڑو يعنى بائيكاٹ مت كرو "

سنن ابو داود حديث نمبر ( 2142 ).

اسے يہ مت كہو كہ اللہ تجھے قبيح بنائے.

يہ حديث اس كى دليل ہے كہ بيوى كا نان و نفقہ بيوى كے واجب حقوق ميں شامل ہوتا ہے، اور اس واجب نان و نفقہ ميں بيوى كے ليے كھانا و پينا اور لباس وغيرہ كافى ہونا ضرورى ہے، اس ليے جب كفائت والا نان و نفقہ بيوى كو ديا جائے تو اس سے زائد دينا واجب نہيں ہوگا.

اس وقت پھر خاوند كے ليے واجب نہيں كہ جب بھى وہ اپنے ليے لباس خريدتا ہے تو بيوى كے ليے بھى لباس خريدے، يا پھر اسے اس كے بدلے اتنى ہى رقم دے، يہ معنى نہيں.

حديث ميں " جب تم خود كھاؤ تو اسے بھى كھلاؤ " كى قيد سے مقصود يہ ہے كہ جس طرح انسان اپنے اوپر خرچ كرتا ہے بيوى پر بھى اسى طرح خرچ كرے، اس كا يہ مقصد نہيں كہ جب بھى وہ اپنے ليے خريدے تو بيوى كے ليے بھى لباس خريدے.

شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" تم بيوى كو چھوڑ كر صرف اپنے ليے ہى لباس خاص مت كرو، اور نہ ہى اس كے بغير اپنے ليے كھانا، بلكہ بيوى اس ميں تمہارى شريك ہے، جس طرح اپنے آپ پر خرچ كرتے ہو بيوى پر بھى اسى طرح خرچ كرنا واجب ہے، حتى كہ اكثر علماء كرام كو تو يہ كہنا ہے كہ:

" اگر آدمى اپنى بيوى پر خرچ نہ كرتا ہو اور بيوى نے قاضى كے پاس جا كر فسخ نكاح كا مطالبہ كر ديا تو قاضى كو فسخ نكاح كا حق حاصل ہے؛ كيونكہ خاوند نے اپنے اوپر واجب كردہ حق ميں كوتاہى كى ہے " انتہى

ديكھيں: شرح رياض الصالحين ( 3 / 131 ).

مزيد آپ سوال نمبر ( 103422 ) كے جواب كا مطالعہ ضرور كريں.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب