الحمد للہ.
الحمدللہنبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
( جب تمہارے پاس ایسا شخص آئے جس کا دین اوراخلاق پسند ہو تو پھر اس سے شادی کردو ) ۔
اوریک دوسری حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمايا :
( دین والی کواختیار کر ) تو اس حدیث میں مرد وعورت دونوں شامل ہیں ۔
توجب کوئي لڑکی کسی ایسے لڑکے کو حاصل کرے جس کا دین اوراس کا اخلاق اچھا اورپسند لگتا ہو اوراس میں امانت پائي جاتی ہو تو اسے وہ لڑکا بطور خاوند قبول کرلینا چاہیے ، اوراس کے لیے جو چيز ممد ومعاون ہوسکتی ہے وہ یہ کہ جو لوگ اس نوجوان کو قریب سےجاننے والے ہيں ان سے اس کے بارہ میں پوچھا جائے ۔
اس لیے کہ چلتی پھرتی ملاقاتیں اورخاص کر جس اغلب طور پر شادی کی رغبت بھی پائی جاتی ہو ان ملاقاتوں میں کمی کوتاہی اورسستی و کاہلی اورتصنع کا عنصر غالب رہتا ہے اوران میں انسان کی اصلیت اورطبیعت کم ہی ظاہر ہوتی ہے ۔
الشيخ محمد الدویش ۔
اوراسی طرح لڑکی جب کسی بھی شخص کے ساتھ ملنے اور رہنے کا سوچتی ہے تو وہ خوفزدہ سی رہتی ہے اوراس میں یہ خوف زندگی گزارنے کا ہوتا ہے ، اس لیے اگر تو وہ شخص دین اوراخلاق کا مالک ہے تو پھر یہ خوف آپ کواس سے شادی کرنے کی موافقت میں مانع نہیں ہونا چاہیے ۔
ہم آپ کو یہ بھی تنبیہ کرتے ہیں کہ آپ نے سوال کی تمہید میں اس شخص کے ساتھ بیٹھنے اورملاقات کا ذکرکیا ہے ، اگر تو لڑکی اپنے منگیتر کے ساتھ بغیر کسی حرام خلوت کے جس میں شرعی پردہ اورمحرم کی موجودگی ہو تا کہ دونوں فریق فیصلہ کرسکیں تویہ صحیح مشروع ہے لیکن اگر اس میں خلوت اوربے پردگي ہو اورمحرم بھی موجود نہ ہو توایسا کرنا حرام ہے اوراس سےبچنا ضروری ہے ۔
واللہ اعلم .