الحمد للہ.
آپ جتنى تراويح باجماعت ادا كر سكتے ہيں وہ امام كے ساتھ ادا كريں اور دو يا چار يا چھ ركعت كے بعد جانے ميں كوئى حرج نہيں، باقى تراويح آپ گھر ميں مكمل كر ليں، اور آخر ميں وتر ادا كرليں.
اور اگر كسى مسجد ميں نماز تروايح جلد ادا كى جاتى ہوں اور آپ امام كے ساتھ نماز تروايح مكمل كر كے ڈيوٹى پر جا سكتے ہوں تو يہ بہتر ہے كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" جس نے امام كے جانے تك امام كے ساتھ قيام كيا اس كے ليے پورى رات كے قيام كا اجروثواب لكھا جاتا ہے"
سنن ترمذى حديث نمبر ( 806 ) علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے صحيح ترمذى ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.
واللہ اعلم .